Rakib Mukhtar

راکب مختار

راکب مختار کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    میں کھو گیا تھا کوئی شے تلاش کرتے ہوئے

    میں کھو گیا تھا کوئی شے تلاش کرتے ہوئے پرائے شہر میں اپنے تلاش کرتے ہوئے پھر ایک صبح مجھے آنکھ پھوڑنا پڑی تھی حسین خواب کے ریشے تلاش کرتے ہوئے میں سوکھے پیڑ سے اکثر کلام کرتا تھا ہواۓ سبز کے لہجے تلاش کرتے ہوئے ہم ان پرندوں کے جیسے ہیں جو زمیں پہ تری شکار ہو گئے دانے تلاش کرتے ...

    مزید پڑھیے

    چراغ بجھنے لگے اور چھائی تاریکی

    چراغ بجھنے لگے اور چھائی تاریکی چکا رہا تھا میں قیمت ہوا سے یاری کی تو سوچ بھی نہیں سکتا جس اہتمام کے ساتھ کٹے شجر پہ پرندوں نے آہ و زاری کی وہ جس کا عشق مرا جزو روح بن گیا تھا اسی نے مجھ سے محبت بھی اختیاری کی تمہارا وجد میں آنا فقط دکھاوا تھا وہ کیفیت ہی نہیں تھی جو خود پہ طاری ...

    مزید پڑھیے

    حکم مرشد پہ ہی جی اٹھنا ہے مر جانا ہے

    حکم مرشد پہ ہی جی اٹھنا ہے مر جانا ہے عشق جس سمت بھی لے جائے ادھر جانا ہے میری بینائی ترے قرب کی مرہون ہے دوست ہاتھ چھوڑوا کے بھلا تجھ سے کدھر جانا ہے اس کی چھاؤں میں بھی تھک کر نہیں بیٹھا جاتا تو نے جس پیڑ کو پھل دار شجر جانا ہے ہوئے خدشات کہ پہچان نہیں پایا تجھے میں سمجھتا تھا ...

    مزید پڑھیے

    سفر کے نقشے میں چٹئیل زمیں بنائی گئی

    سفر کے نقشے میں چٹئیل زمیں بنائی گئی کہ اس میں ایک بھی جھاڑی نہیں بنائی گئی یہ سرحدیں تو بہت بعد میں بنیں پہلے دلوں کی طرح کشادہ زمیں بنائی گئی گھٹے گھٹے سے کئی دوست بھی تو رہنے ہیں یہ سوچ کر ہی کھلی آستیں بنائی گئی غزل غزل میں بڑا فرق ہے مرے بھائی کہیں اتاری گئی ہے کہیں بنائی ...

    مزید پڑھیے

    عجب نہیں ہے معالج شفا سے مر جائیں

    عجب نہیں ہے معالج شفا سے مر جائیں مریض زہر سمجھ کر دوا سے مر جائیں یہ سوچ کر ہی ہمیں خود کشی ثواب لگی جو کی ہے ماں نے تو پھر بد دعا سے مر جائیں یہ احتجاج سمندر کے دم کو کافی ہے کسی کنارے پہ دو چار پیاسے مر جائیں فسادیوں کو میں اس شرط پر رہا کروں گا کہ فاختہ کے پروں کی ہوا سے مر ...

    مزید پڑھیے