راہی قریشی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    تباہی بستیوں کی ہے نگہبانوں سے وابستہ

    تباہی بستیوں کی ہے نگہبانوں سے وابستہ گھروں کا رنج ویرانی ہے مہمانوں سے وابستہ سفر قدموں سے وابستہ ہے لیکن راستہ اپنا گلستانوں سے وابستہ نہ ویرانوں سے وابستہ صداقت بھی تو ہو جاتی ہے مقتول فریب آخر حقیقت بھی تو ہو جاتی ہے افسانوں سے وابستہ سپرد خاک ہم نے ہی کیا کتنے عزیزوں ...

    مزید پڑھیے

    پہچان کم ہوئی نہ شناسائی کم ہوئی

    پہچان کم ہوئی نہ شناسائی کم ہوئی باقی ہے زخم زخم کی گہرائی کم ہوئی سلگا ہوا ہے زیست کا صحرا افق افق چہروں کی دل کشی گئی زیبائی کم ہوئی دوری کا دشت جس کے لیے سازگار تھا آنگن میں قرب کے وہ شناسائی کم ہوئی اب شہر شہر عام ہے گویائی کا سکوت جب سے لب سکوت کی گویائی کم ہوئی کچھ ہو نہ ...

    مزید پڑھیے

    لہو آنکھوں میں روشن ہے یہ منظر دیکھنا اب کے

    لہو آنکھوں میں روشن ہے یہ منظر دیکھنا اب کے دیار غم میں کیا گزری ہے ہم پر دیکھنا اب کے اندھیرا ہے وہی لیکن روایت وہ نہیں باقی چراغوں کی جگہ ہاتھوں میں خنجر دیکھنا اب کے سلگتے گھر کی چنگاری بھی بدلہ لینے والی ہے یہ منظر دیکھنا لیکن سنبھل کر دیکھنا اب کے شکست و فتح کی تاریخ لکھی ...

    مزید پڑھیے

    عہد گم گشتہ کی نشانی ہوں

    عہد گم گشتہ کی نشانی ہوں ایک بھولی ہوئی کہانی ہوں وہ خوشی ہوں جو درد سلگائے آگ جس سے لگے وہ پانی ہوں ایک آنسو ہوں چشم عشرت کا زیست کا رنج شادمانی ہوں اپنی بربادیوں پہ یاد آیا کتنی آبادیوں کا بانی ہوں سینۂ دشت پر ہوں موج سراب خشک دریاؤں کی روانی ہوں آئنہ خانۂ زمانہ میں عکس ...

    مزید پڑھیے