میں اکثر سرد راتوں میں
میں اکثر سرد راتوں میں زمین خانۂ دل پر اکیلے بیٹھ جاتا ہوں پھر اپنا سر جھکا کر یاد عہد رفتگاں دل میں سجاتا ہوں خیال ماضیٔ دوراں مرے اس جسم کے اندر عجب طوفاں اٹھاتا ہے ہزاروں میل کا لمبا سفر پیدل کراتا ہے میں یادوں کے دھندلکوں میں تمہارے نقش پا کو ڈھونڈنے جب بھی نکلتا ہوں تو اک ...