Parvez Bazmi

پرویز بزمی

پرویز بزمی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    وہ خواب خواب فضا وہ نگر کسی کا تھا

    وہ خواب خواب فضا وہ نگر کسی کا تھا مسافرت تو مری تھی سفر کسی کا تھا نظر گریز رہیں اس طرح مری آنکھیں کہ جیسے میرا نہیں میرا گھر کسی کا تھا لہو تو میرا چھپا تھا کلی کی مٹھی میں کھلے گلاب پہ حق نظر کسی کا تھا بہت بلند مری پاسباں فصیلیں تھیں دھڑکتے دل کو مرے پھر بھی ڈر کسی کا تھا یہ ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ میں بیٹھے ہیں بچے ہاتھ میں چھاگل لئے

    دھوپ میں بیٹھے ہیں بچے ہاتھ میں چھاگل لئے سو گئیں شاید ہوائیں گود میں بادل لئے آ رہا ہے چپ کے تالابوں میں پتھر پھینکتا اک جلوس کودکاں کو ساتھ اک پاگل لئے ان اندھیری بستیوں میں رکھ نہ دروازہ کھلا کون آتا ہے یہاں اپنائی کی مشعل لئے ذات میں گم صم یوں ہی سڑکوں پہ دن بھر گھومنا اور ...

    مزید پڑھیے

    جاگتی آنکھوں میں کیسے خواب در آنے لگے

    جاگتی آنکھوں میں کیسے خواب در آنے لگے راستے میری طرف لے کر سفر آنے لگے دور تک اڑتی ابابیلوں کی ڈاریں دیکھ کر اونگھتے پنچھی کے بھی جنبش میں پر آنے لگے کائنات شب میں چشم جستجو بھٹکی پھری روشنی کے منطقے آخر نظر آنے لگے کتنی دردانگیز تھی سونی منڈیوں کی پکار اڑ گئے تھے جو پرندے ...

    مزید پڑھیے

    بند کمرے میں ہوں اور کوئی دریچا بھی نہیں

    بند کمرے میں ہوں اور کوئی دریچا بھی نہیں کسی دستک کا لرزتا ہوا جھونکا بھی نہیں تیرگی اوڑھ کے آئی ہے گھٹا کی چادر اور فانوس کوئی آہ کا جلتا بھی نہیں کل مرے سائے میں سستائی تھی صدیوں کی تھکن آج وہ پیڑ ہوں جس پر کوئی پتا بھی نہیں دھوپ کے دشت کا درپیش سفر ہے مجھ کو ساتھ دینے کو مگر ...

    مزید پڑھیے