Noon Meem Rashid

ن م راشد

جدید اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں شامل

One of the founding-fathers of modern Urdu poetry.

ن م راشد کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    تو آشنائے جذبۂ الفت نہیں رہا

    تو آشنائے جذبۂ الفت نہیں رہا دل میں ترے وہ ذوق محبت نہیں رہا پھر نغمہ ہائے قم تو فضا میں ہیں گونجتے تو ہی حریف ذوق سماعت نہیں رہا آئیں کہاں سے آنکھ میں آتش چکانیاں دل آشنائے سوز محبت نہیں رہا گل ہائے حسن یار میں دامن کش نظر میں اب حریص گلشن جنت نہیں رہا شاید جنوں ہے مائل ...

    مزید پڑھیے

    حسرت انتظار یار نہ پوچھ

    حسرت انتظار یار نہ پوچھ ہائے وہ شدت انتظار نہ پوچھ رنگ گلشن دم بہار نہ پوچھ وحشت قلب بے قرار نہ پوچھ صدمۂ عندلیب زار نہ پوچھ تلخ انجامئ بہار نہ پوچھ غیر پر لطف میں رہین ستم مجھ سے آئین بزم یار نہ پوچھ دے دیا درد مجھ کو دل کے عوض ہائے لطف ستم شعار نہ پوچھ پھر ہوئی یاد مے کشی ...

    مزید پڑھیے

    جو بے ثبات ہو اس سر خوشی کو کیا کیجے

    جو بے ثبات ہو اس سر خوشی کو کیا کیجے یہ زندگی ہے تو پھر زندگی کو کیا کیجے رکا جو کام تو دیوانگی ہی کام آئی نہ کام آئے تو فرزانگی کو کیا کیجے یہ کیوں کہیں کہ ہمیں کوئی رہنما نہ ملا مگر سرشت کی آوارگی کو کیا کیجے کسی کو دیکھ کے اک موج لب پہ آ تو گئی اٹھے نہ دل سے تو ایسی ہنسی کو کیا ...

    مزید پڑھیے

    ترے کرم سے خدائی میں یوں تو کیا نہ ملا

    ترے کرم سے خدائی میں یوں تو کیا نہ ملا مگر جو تو نہ ملا زیست کا مزا نہ ملا حیات شوق کی یہ گرمیاں کہاں ہوتیں خدا کا شکر ہمیں نالۂ رسا نہ ملا ازل سے فطرت آزاد ہی تھی آوارہ یہ کیوں کہیں کہ ہمیں کوئی رہنما نہ ملا یہ کائنات کسی کا غبار راہ سہی دلیل راہ جو بنتا وہ نقش پا نہ ملا یہ دل ...

    مزید پڑھیے

45 نظم (Nazm)

    ریگ دیروز

    ہم محبت کے خرابوں کے مکیں وقت کے طول المناک کے پروردہ ہیں ایک تاریک ازل نور ابد سے خالی ہم جو صدیوں سے چلے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ساحل پایا اپنی تہذیب کی پاکوبی کا حاصل پایا ہم محبت کے نہاں خانوں میں بسنے والے اپنی پامالی کے افسانوں پہ ہنسنے والے ہم سمجھتے ہیں نشان سر منزل پایا ہم ...

    مزید پڑھیے

    اتفاقات

    آج، اس ساعت دزدیدہ و نایاب میں بھی، جسم ہے خواب سے لذت کش خمیازہ ترا تیرے مژگاں کے تلے نیند کی شبنم کا نزول جس سے ڈھل جانے کو ہے غازہ ترا زندگی تیرے لیے رس بھرے خوابوں کا ہجوم زندگی میرے لیے کاوش بیداری ہے: اتفاقات کو دیکھ اس حسیں رات کو دیکھ توڑ دے وہم کے جال چھوڑ دے اپنے شبستانوں ...

    مزید پڑھیے

    پہلی کرن

    کوئی مجھ کو دور زمان و مکاں سے نکلنے کی صورت بتا دو کوئی یہ سجھا دو کہ حاصل ہے کیا ہستئ رائیگاں سے کہ غیروں کی تہذیب کی استواری کی خاطر عبث بن رہا ہے ہمارا لہو مومیائی میں اس قوم کا فرد ہوں جس کے حصے میں محنت ہی محنت ہے نان شبینہ نہیں ہے اور اس پر بھی یہ قوم دل شاد ہے شوکت باستاں ...

    مزید پڑھیے

    وہ حرف تنہا

    ہمارے اعضا جو آسماں کی طرف دعا کے لیے اٹھے ہیں (تم آسماں کی طرف نہ دیکھو!) مقام نازک پہ ضرب کاری سے جاں بچانے کا ہے وسیلہ کہ اپنی محرومیوں سے چھپنے کا ایک حیلہ؟ بزرگ و برتر خدا کبھی تو (بہشت برحق) ہمیں خدا سے نجات دے گا کہ ہم ہیں اس سرزمیں پہ جیسے وہ حرف تنہا (مگر وہ ایسا جہاں نہ ہوگا) ...

    مزید پڑھیے

    اظہار

    کیسے میں بھی بھول جاؤں زندگی سے اپنا ربط اولیں ایک دور افتادہ قریے کے قریب اک جنوں افروز شام نہر پر شیشم کے اشجار بلند چاندنی میں ان کی شاخوں کے تلے تیرے پیمان محبت کا وہ اظہار طویل روح کا اظہار تھے بوسے مرے جیسے میری شاعری میرا عمل روح کا اظہار کیسے بھول جاؤں کیسے کر ڈالوں میں ...

    مزید پڑھیے

تمام