تو آشنائے جذبۂ الفت نہیں رہا
تو آشنائے جذبۂ الفت نہیں رہا دل میں ترے وہ ذوق محبت نہیں رہا پھر نغمہ ہائے قم تو فضا میں ہیں گونجتے تو ہی حریف ذوق سماعت نہیں رہا آئیں کہاں سے آنکھ میں آتش چکانیاں دل آشنائے سوز محبت نہیں رہا گل ہائے حسن یار میں دامن کش نظر میں اب حریص گلشن جنت نہیں رہا شاید جنوں ہے مائل ...