Navneet Sharma

نونیت شرما

نونیت شرما کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    یہ جو مجھ میں عذاب ہے پیارے

    یہ جو مجھ میں عذاب ہے پیارے اس کی چپ کا جواب ہے پیارے آس اب آسماں سے رکھی ہے چھت کا موسم خراب ہے پیارے اشک آہیں خوشی ٹھہاکے ساتھ زندگی وہ کتاب ہے پیارے پیار اگر ہے تو اس کی حد پانا سب سے مشکل حساب ہے پیارے کٹ چکی ہیں تمام زنجیریں پھر بھی خانہ خراب ہے پیارے کون تیرا ہے کس کا ہے ...

    مزید پڑھیے

    اب پسر آئے ہیں رشتوں پہ کوہاسے کتنے

    اب پسر آئے ہیں رشتوں پہ کوہاسے کتنے اب جو غربت میں ہے نانی تو نواسے کتنے چوٹ کھائے ہوئے لمحوں کا ستم ہے کہ اسے روح کے چہرے پہ دکھتے ہیں مہانسے کتنے سچ کے قصبے پہ میاں جھوٹ کی سرداری ہے اب اٹکتے ہیں لبوں پر ہی خلاصے کتنے تھے بہت خاص جو سر تان کے چلتے تھے یہاں اب اسی شہر میں واقف ...

    مزید پڑھیے

    خود سے اس نے نجات پا لی ہے

    خود سے اس نے نجات پا لی ہے راہ نونیتؔ نے نکالی ہے خشک آنکھوں کے آس پاس کہیں دل نے اک جھیل سی بنا لی ہے لہلہاتے ہیں درد کے پودے عشق کا باغ، یاد مالی ہے روند جاتا ہے یہ کناروں کو اسے دریا کہیں؟ موالی ہے ایک تصویر کو ہٹایا بس دل کی دیوار خالی خالی ہے آپ کا نام بھی نہیں لیتے پیاس ...

    مزید پڑھیے

    ہوئے ہیں پھر سے اندھیروں کے حوصلے روشن

    ہوئے ہیں پھر سے اندھیروں کے حوصلے روشن قلم سنبھال اندھیرے کو جو لکھے روشن یہ سوکھی جھیلیں تھیں ان میں کہاں سے آئی باڑھ ہماری آنکھوں میں ہیں کس کے تجربے روشن یہ اور بات ہوا نے بجھا دیئے کافی تمہاری یاد کے لیکن ہیں کچھ دیے روشن تمہیں چمکنا ہے تو لکھو ہم کو صفحوں پر ہمارے ہونے سے ...

    مزید پڑھیے

    جو یہ کہتے تھے کہ مر جانا ہے

    جو یہ کہتے تھے کہ مر جانا ہے ان سے جینے کا ہنر جانا ہے کس نے سوچا تھا کہ خود سے مل کر اپنی آواز سے ڈر جانا ہے حادثا موت نہیں انساں کی حادثہ خواب کا مر جانا ہے حضرت دل کو منانا ہوگا آج پھر اس کی ڈگر جانا ہے کچھ ہوا، آگ، زمیں، آب، فلک پھر مجھے لوٹ کے گھر جانا ہے ایک بالشت نہیں جس ...

    مزید پڑھیے

تمام