Navin C. Chaturvedi

نوین سی چترویدی

نوین سی چترویدی کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    اس میں رہ کر اس کے باہر جھانکنا اچھا نہیں

    اس میں رہ کر اس کے باہر جھانکنا اچھا نہیں دل نشیں کے دل کو کمتر آنکنا اچھا نہیں جس کی آنکھوں میں ہمیشہ بس ہمارے خواب ہوں اس کی پلکوں پر اداسی ٹانکنا اچھا نہیں اس کی خاموشی کو بھی سننا سمجھنا چاہیے ہر گھڑی بس اپنی اپنی ہانکنا اچھا نہیں ایک دن دل نے کہا جا ڈھانک لے اپنے گناہ ہم ...

    مزید پڑھیے

    غم کی ڈھلوان تک آئے تو خوشی تک پہنچے

    غم کی ڈھلوان تک آئے تو خوشی تک پہنچے آدمی گھاٹ تک آئے تو ندی تک پہنچے عشق میں دل کے علاقے سے گزرتی ہے بہار درد احساس تک آئے تو نمی تک پہنچے اف یہ پہرے ہیں کہ ہیں پچھلے جنم کے دشمن بھنورا گلدان تک آئے تو کلی تک پہنچے نیند میں کس طرح دیکھے گا سحر یار مرا وہم کے چھور تک آئے تو کڑی تک ...

    مزید پڑھیے

    ہم وہی ناداں ہیں جو خوابوں کو دھر کر تاک پر

    ہم وہی ناداں ہیں جو خوابوں کو دھر کر تاک پر جاگتے ہی روز رکھ دیتا ہے خود کو چاک پر دل وہ دریا ہے جسے موسم بھی کرتا ہے تباہ کس طرح الزام دھر دیں ہم کسی تیراک پر ہم تو اس کے ذہن کی عریانیوں پر مر مٹے داد اگرچہ دے رہے ہیں جسم اور پوشاک پر ہم بخوبی جانتے ہیں بس ہمارے جاتے ہی کیسے کیسے ...

    مزید پڑھیے

    بھلا دیا ہے جو تو نے تو کچھ ملال نہیں

    بھلا دیا ہے جو تو نے تو کچھ ملال نہیں کئی دنوں سے مجھے بھی ترا خیال نہیں ابھی ابھی تو ستارے زمیں پہ اترے ہیں ابھی سے بزم سے اپنی مجھے نکال نہیں ہے درد تو ہی دوا تو حکیم تو ہی مریض ترا کمال یہی ہے تری مثال نہیں فقط یقین پہ چلتا ہے زندگی کا سفر وگرنہ کون ہے جو ڈھو رہا سوال ...

    مزید پڑھیے

    حیرت انگیز ہوا چاہتی ہے

    حیرت انگیز ہوا چاہتی ہے آہ زرخیز ہوا چاہتی ہے اپنی تھوڑی سی دھنک دے بھی دے رات رنگ ریز ہوا چاہتی ہے آب جو دیکھ ترے ہوتے ہوئے آگ آمیز ہوا چاہتی ہے بس پیالہ ہی طلب گار نہیں مے بھی لبریز ہوا چاہتی ہے روشنی تجھ سے بھلا کیا پرہیز تو ہی پرہیز ہوا چاہتی ہے

    مزید پڑھیے

تمام