Natiq Gulavthi

ناطق گلاوٹھی

ناطق گلاوٹھی کے تمام مواد

44 غزل (Ghazal)

    رندان بادہ نوش کی چھاگل اٹھا تو لا

    رندان بادہ نوش کی چھاگل اٹھا تو لا باد بہار دوڑ کے بادل اٹھا تو لا آ عمر رفتہ حشر کے دم خم بھی دیکھ لیں طوفان زندگی کی وہ ہلچل اٹھا تو لا سر سے دیار غم کے سنیچر اتار دے منگل ہے جس میں جا کے وہ جنگل اٹھا تو لا لالچ بتا کے دور سے واعظ کا رنگ دیکھ خالی ہی کیوں نہ ہو کوئی بوتل اٹھا تو ...

    مزید پڑھیے

    کیوں خیال رنج و راحت سے نہ ہوں بیگانہ ہم

    کیوں خیال رنج و راحت سے نہ ہوں بیگانہ ہم جلوہ گاہ یار ہے دل یعنی خلوت خانہ ہم ہیں کبھی واعظ کبھی ہیں مرشد مے خانہ ہم گھومتے جاتے ہیں حسب گردش پیمانہ ہم لاکھ پر بھاری ہیں تیری دستگیری چاہئے کیوں کسی پہ بار ہوں اے ہمت مردانہ ہم کھائیے یہ زہر کب تک کھائے جاتی ہے یہ زیست اے اجل کب ...

    مزید پڑھیے

    خرد آموز ہستی ہے مگر اب کیا کہوں وہ بھی

    خرد آموز ہستی ہے مگر اب کیا کہوں وہ بھی کہ بن جاتی ہے دیوانوں کی دنیا میں جنوں وہ بھی سوال اک بے مروت سے طلب ایسی کہ کیا کہئے ہم اپنی زندگی سے مانگتے ہیں اور سکوں وہ بھی بتوں کے ساتھ لی دی سی جو یاد اللہ باقی ہے تو کیا شیخ حرم تیرے لیے میں چھوڑ دوں وہ بھی ریاکاری کے سجدے شیخ لے ...

    مزید پڑھیے

    بھاگ کہ منزل قرار عمر کی رہ گزر نہیں

    بھاگ کہ منزل قرار عمر کی رہ گزر نہیں اس میں فرار کے سوا اور کوئی مفر نہیں ہے تو بلائے زندگی رسم وفا مگر نہیں بات یہ ہے کہ خیر سے شر پہ مری نظر نہیں شیخ جزائے کار خیر یہ جو بتا رہا ہے آج بات تو خوب ہے مگر آدمی معتبر نہیں بہر حصول مدعا رات دن ایک کیجئے راہ طلب کے واسطے شام نہیں سحر ...

    مزید پڑھیے

    جنوں تلاش میں ہے پا نہ لے بہار مجھے

    جنوں تلاش میں ہے پا نہ لے بہار مجھے ندیم! اب نہ مرے نام سے پکار مجھے سرور بادۂ نا خوردہ رقص بزم حیات بہت پسند ہے آئین انتظار مجھے پھر آج ہم سفر زندگی کہاں ہوں میں یہ کون راہ بھلاتا ہے بار بار مجھے زمانہ سازیٔ احباب ابھی نہیں سمجھا سمجھ رہا ہوں زمانہ ہے سازگار مجھے سقوط نبض خبر ...

    مزید پڑھیے

تمام