Nasir chaudhri

ناصر چودھری

ناصر چودھری کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    ملتا ہے موج موج مجھے تو کبھی کبھی

    ملتا ہے موج موج مجھے تو کبھی کبھی ابھرا ہے تیرا عکس لب جو کبھی کبھی پاتے ہیں کچھ گلاب ٹھکانوں میں پرورش آتی ہے پتھروں سے بھی خوشبو کبھی کبھی یہ بھی ہوا کہ آنکھ بھی پتھرا گئی مری پلکوں پہ جم گئے مرے آنسو کبھی کبھی رکھ صبح و شام شانۂ تدبیر ہاتھ میں حالات کے بکھرتے ہیں گیسو کبھی ...

    مزید پڑھیے

    نہ کام آئی مرے کچھ مری شرافت بھی

    نہ کام آئی مرے کچھ مری شرافت بھی مرے خلاف ہوئی اس کے ساتھ خلقت بھی وہ شخص یوں تھا کہ جیسے دھلا دھلایا ہوا تھی ختم اس پہ ہر اک طرح کی نفاست بھی وہ جامہ زیب تھا اتنا کہ تکتے ہی رہیے یہ دل تو چاہتا تھا مستقل رفاقت بھی بلا سبب نہ تھا اس میں وفور خود بینی غرور حسن کے ہم راہ تھی نزاکت ...

    مزید پڑھیے