ملتا ہے موج موج مجھے تو کبھی کبھی
ملتا ہے موج موج مجھے تو کبھی کبھی ابھرا ہے تیرا عکس لب جو کبھی کبھی پاتے ہیں کچھ گلاب ٹھکانوں میں پرورش آتی ہے پتھروں سے بھی خوشبو کبھی کبھی یہ بھی ہوا کہ آنکھ بھی پتھرا گئی مری پلکوں پہ جم گئے مرے آنسو کبھی کبھی رکھ صبح و شام شانۂ تدبیر ہاتھ میں حالات کے بکھرتے ہیں گیسو کبھی ...