Musharraf Alam Zauqi

مشرف عالم ذوقی

مابعد جدید فکشن رائیٹر، حساس سماجی وسیاسی موضوعات پر کہانیاں اور ناول لکھنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔

Postmodernist fiction writer, author of stories on sensitive social and political issues.

مشرف عالم ذوقی کی رباعی

    ڈراکیولا

    مصنف کا بیان’’میں ہر بار تمہارے گھر کی الگنی پر گیلے کپڑے کی طرح ’’ٹنگی‘‘ رہی۔ تم میرے لئے مٹھی مٹھی بھر دھوپ لاتے تھے۔ اور میں تھی، برف جیسی یخ۔۔۔ دھوپ تمہاری میٹھوں سے جھر جھر جاتی تھی۔۔۔ سوکھتی کیسے میں۔۔۔؟ تمہارے ہی گھر کی الگنی پر ٹنگی رہی۔ دُکھ دینے کے لئے ...

    مزید پڑھیے

    پیرامڈ

    رات آدھی سے زیادہ گزر چکی تھی۔ کمرے میں موت جیسا سنّاٹا پسرا تھا۔ موت جیسا نہیں۔ کمرے میں چپکے سے ایک ’’موت‘‘ آ کر گزر گئی تھی۔ جیسے تیز ہوا چلتی ہے۔۔۔ سائیں سائیں۔۔۔ جیسے لو یا جھکڑ چلتے ہیں۔۔۔ جیسے ریگستانوں میں ریت کی آندھی بہتی ہے۔۔۔ اور اس آندھی کے پاگل کر دینے والی شور ...

    مزید پڑھیے

    بیٹی

    (اپنی بٹیا صحیفہ کے لئے ، کہ یہ کہانی بھی اُسی کے تصور سے پیدا ہوئی تھی)خوفبیٹی باپ سے ڈرتی تھی، اس کے برخلاف ماں کو اپنا دوست سمجھتی تھی۔۔۔ ماں بیٹی سے ڈرتی تھی، اس لئے کہ بیٹی دنوں دن تاڑ جتنی لمبی ہوتی جا رہی تھی۔۔۔ باپ کو بیٹی سے بالکل ڈر نہیں لگتا تھا۔ اس لئے کہ باپ مصروف ...

    مزید پڑھیے

    مرد

    (الف)مسز گروور اور تانیہ ایک منظر دیکھتی ہیں، ’’وہ ہنس رہے ہیں، باتیں کر رہے ہیں۔۔۔‘‘ ناگواری سے کہا گیا۔۔۔ ’’ہوتا ہے !‘‘’’اب انہوں نے چھریاں سنبھال لی ہیں۔‘‘ اِدھر ایک کپکپی طاری کر دینے والی کیفیت۔۔۔ جواب میں کہا گیا۔۔۔ ’’اور دیکھو‘‘۔ اُدھر سے پھر ایک حیرت بھری ...

    مزید پڑھیے

    اصل واقعہ کی زیراکس کاپی

    ’’وہ جو، ہر طرح کے ظلم، قتل عام اور بربریت/کے پیچھے ہیں/تلاش کرو/اور ختم کر دو/اس لئے کہ وہ اس نئی تہذیب کی داغ بیل/ڈالنے والے ہیں/جو تمہاری جانگھوں یا ناف کے نیچے سے ہو کر گزرے گی۔‘‘ گرمی کی ایک چلچلاتی دوپہر کا واقعہسپریم کورٹ کے وسیع و عرض صحن سے گزرتے ہوئے اچانک وہ ٹھہر ...

    مزید پڑھیے

    بازار، طوائف اور کنڈوم

    بازارپہلے بازار اِس طرح نہیں پھیلا تھا۔ وہ بازار کے، اِس طرح پھیلنے پر اُداس تھا۔ پہلے بازار میں اتنی بھیڑ نہیں ہوا کرتی تھی۔ پہلے بازار میں اِتنی ڈھیر ساری دکانیں نہیں ہوا کرتی تھیں۔ پہلے دکانوں میں اِتنے سارے کام کرنے والے مزدور یا ’’چیزیں‘‘ نہیں ہوا کرتی تھیں۔ پہلے ...

    مزید پڑھیے

    انکیوبیٹر

    (اپنی بٹیا صحیفہ کے لئے۔۔۔ جو دو برس کے سفر میں اتنا کچھ دے گئی، جو پوری زندگی پر بھاری ہے۔)نرسریسیمون د بووار(Simone De Beauvoir) نے کہا تھا، ’’عورت پیدا نہیں ہوتی، بنائی جاتی ہے۔‘‘ لیکن، نیل پیدا کہاں ہوئی تھی۔ نیل تو بن رہی تھی۔ نیل تو ہر بار بننے کے عمل میں تھی۔ شاید اسی لئے، پیدا ...

    مزید پڑھیے

    کاتیائن بہنیں

    ایک ضروری نوٹقارئین! کچھ کہانیاں ایسی ہوتی ہیں جن کا مستقبل مصنف طے کرتا ہے لیکن کچھ کہانیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کا مستقبل کہانی کے کردار طے کرتے ہیں۔ یعنی جیسے جیسے کہانی آگے بڑھتی جاتی ہے، اپنے مستقبل کے تانے بانے بنتی جاتی ہے اور حقیقت میں مصنف اپنے کرداروں کو راستہ دکھا کر ...

    مزید پڑھیے

    بارش میں ایک لڑکی سے بات چیت

    تب ڈرامہ کی ریہرسل شروع نہیں ہوئی تھی۔ ریہرسل سے ایک مہینہ قبل یہ ’’حادثہ‘‘ پیش آیا تھا اگر اسے حقیقت میں ’’حادثہ‘‘ کا نام دیا جائے تو! لیکن۔۔۔ اس ’’حادثہ‘‘ سے پہلے بھی وہ کہیں ٹکرائی تھی۔ کہاں؟سمینار میں۔ بس، ایک سرسری سی ملاقات تھی۔ وہ بھی ایسے خالص ادبی سمیناروں ...

    مزید پڑھیے

    فزکس، کیمسٹری، الجبرا

    (اپنی بیٹی صحیفہ کے نام۔۔۔ کوئی نہ جانے۔۔۔ تم کو کیسے کیسے سوچا میں نے۔۔۔ کیسے کیسے جانا میں نے۔۔۔!) (1) ’’نہیں انجلی۔ یہاں نہیں۔ یہاں میں پڑھ رہا ہوں، نا۔ یہاں سے جاؤ۔۔۔‘‘ ’’لیکن کیوں پاپا۔‘‘ ’’بس۔ میں نے کہہ دیا نا۔ جاؤ۔ کبھی کبھی سن بھی لیا کرو۔۔۔‘‘ ’’پاپا۔ مجھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3