منیر احمد فردوس کے تمام مواد

18 نظم (Nazm)

    ہم کیوں لکھتے ہیں۔۔۔۔؟

    ذہن کی زمینوں میں جڑیں پھیلاتا یہ سوال کہ ہم کیوں لکھتے ہیں۔۔۔؟ بے کار میں اپنے وقت کی دولت لٹا کر تخلیقی کرب کے نئے زائچوں میں خود کو کیوں قید کرتے ہیں۔۔۔؟ میں سوچتا ہوں۔۔۔ کہ عدالت میں جب مجرم پیش ہوتا ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہی مجرم ہے اس کا بیان کیوں لکھا جاتا ہے۔۔۔؟ گواہوں ...

    مزید پڑھیے

    آئینے سے جھانکتی بے چہرگی

    آئینہ چہروں کا جہاں حیرت مگر وہ مجھے میرا چہرہ دینے سے قاصر حیرت زدہ ہو کر میں نے بارہا آئینے میں جھانکا کتنے ہی آئینے بدل ڈالے ہر ایک سے اپنا چہرہ مانگا آئینے پر اپنے گمشدہ چہرے کی کئی نشانیاں تک عبارت کر ڈالیں لیکن میں کہیں موجود نہیں تھا شاید میں آئینے سے گم ہو گیا تھا اور وہ ...

    مزید پڑھیے

    منظر سے بچھڑنے کا کرب

    ہم اپنے منظر سے بچھڑے آنکھوں میں اس کا عکس لئے بھٹک رہے ہیں کوئی نئی رت ہمیں پناہ دینے لگتی ہے تو اچانک۔۔۔ بے دعا لمحوں کو کچھ نیا سوجھتا ہے اور سارا منظر بدل جاتا ہے جہاں پر اسرار آہٹیں ہمیں خوف کے جنگل میں چھوڑ آتی ہیں بے منظری روز ہم سے شکوہ کرتی ہے صبح جاگتے ہیں تو ہمارے چہروں ...

    مزید پڑھیے

    والعصر۔۔۔

    نہ صبحیں نہ شامیں ہمارے اندر بس ایک ہی وقت آ ٹھہرا سب لمحے یکجا ہو کر عصر کا وقت اوڑھے ہماری انگلی پکڑ کے ہمیں خساروں کے جنگل میں لے آئے جہاں ہر نیا موسم خساروں کی اک نئی فصل بو کے جب رخصت ہوتا ہے تو ہم عصر کے وقت سے بے نیاز چپ چاپ اس فصل کو کاٹ لیتے ہیں اور جا بجا ڈھیر لگاتے ...

    مزید پڑھیے

    دھندلا لمحہ

    جذبوں کی لڑائی میں جب کبھی احساس پر وار ہو جائے سب بیکار ہو جائے دعاؤں کا ایک مقدس سلسلہ آسمانوں سے اپنا ناطہ توڑ ڈالے وقت ہم کو وحشتوں کے حوالے کر کے چپ چاپ رخصت ہو جائے اور مقدر بھی پناہ دینے سے منکر ہو جائے تو یہ سب فقط اس بات کا اشارہ ہے۔۔۔ کہ خود سے بے خبر ہو کر جو لمحہ آلودہ ...

    مزید پڑھیے

تمام