بساط ذات پتھرائی تو جانا
بساط ذات پتھرائی تو جانا خبر اخبار میں آئی تو جانا سفر آساں نہیں ہے پانیوں کا جو تلوے آ گئی کائی تو جانا لہو کیا چیز ہے اظہار کیا ہے غزل کچھ اور بل کھائی تو جانا تو وہ بھی جھوٹ چہرہ جی رہا تھا جو اس کی آنکھ بھر آئی تو جانا وراثت ساری اپنے نام کر لی مگر اس نے مجھے بھائی تو ...