ہزار مرتبہ دیکھا ستم جدائی کا
ہزار مرتبہ دیکھا ستم جدائی کا ہنوز حوصلہ باقی ہے آشنائی کا پری اٹھی مرے پہلو سے بارہا ناکام فریفتہ ہوں تری طرز دل ربائی کا مجھے عذاب جہنم کہ بت پرست ہوں میں وہ بت بہشت میں دعویٰ جسے خدائی کا فضائے باغ سے ہے گوشۂ قفس خوش تر گر اپنے دل میں نہ ہو دغدغہ رہائی کا ادب نہ وادئ وحشت ...