صدیوں سے زمانے کا یہ انداز رہا ہے
صدیوں سے زمانے کا یہ انداز رہا ہے سایہ بھی جدا ہو گیا جب وقت پڑا ہے بھولے سے کسی اور کا رستہ نہیں چھوتے اپنی تو ہر اک شخص سے رفتار جدا ہے اس رند بلا نوش کو سینے سے لگا لو مے خانے کا زاہد سے پتا پوچھ رہا ہے منجدھار سے ٹکرائے ہیں ہمت نہیں ہارے ٹوٹی ہوئی پتوار پہ یہ زعم رہا ہے گھر ...