Jamill Murassapuri

جمیلؔ مرصع پوری

جمیلؔ مرصع پوری کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    صدیوں سے زمانے کا یہ انداز رہا ہے

    صدیوں سے زمانے کا یہ انداز رہا ہے سایہ بھی جدا ہو گیا جب وقت پڑا ہے بھولے سے کسی اور کا رستہ نہیں چھوتے اپنی تو ہر اک شخص سے رفتار جدا ہے اس رند بلا نوش کو سینے سے لگا لو مے خانے کا زاہد سے پتا پوچھ رہا ہے منجدھار سے ٹکرائے ہیں ہمت نہیں ہارے ٹوٹی ہوئی پتوار پہ یہ زعم رہا ہے گھر ...

    مزید پڑھیے

    نئے موسم کو کیا ہونے لگا ہے

    نئے موسم کو کیا ہونے لگا ہے کہ مٹی میں لہو بونے لگا ہے کوئی قیمت نہیں تھی جس کی یارو اب اس کا مول بھی ہونے لگا ہے بہت مشکل ہے اب اس کو جگانا وہ آنکھیں کھول کر سونے لگا ہے جہاں ہوتا نہیں تھا کچھ بھی کل تک وہاں بھی کچھ نہ کچھ ہونے لگا ہے ہوا کا قد کوئی کس طرح ناپے جسے دیکھو وہی ...

    مزید پڑھیے

    منزلوں تک منزلوں کی آرزو رہ جائے گی

    منزلوں تک منزلوں کی آرزو رہ جائے گی کارواں تھک جائیں پھر بھی جستجو رہ جائے گی اے دل ناداں تجھے بھی چاہئے پاس ادب وہ جو روٹھے تو ادھوری گفتگو رہ جائے گی غیر کے آنے نہ آنے سے بھلا کیا فائدہ تم جو آ جاؤ تو میری آبرو رہ جائے گی اس بھری محفل میں تیری ایک میں ہی تشنہ لب ساقیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    اگر یہ ضد ہے کہ مجھ سے دعا سلام نہ ہو

    اگر یہ ضد ہے کہ مجھ سے دعا سلام نہ ہو تو ایسی راہ سے گزرو جو راہ عام نہ ہو سنا تو ہے کہ محبت پہ لوگ مرتے ہیں خدا کرے کہ محبت تمہارا نام نہ ہو بہار عارض گلگوں تجھے خدا کی قسم وہ صبح میرے لیے بھی کہ جس کی شام نہ ہو مرے سکوت کو نفرت سے دیکھنے والے یہی سکوت کہیں باعث کلام نہ ہو الٰہی ...

    مزید پڑھیے