ابھی ہے غیر کے الطاف سے جفائے حبیب
ابھی ہے غیر کے الطاف سے جفائے حبیب وہی رضا ہے ہماری جو ہے رضائے حبیب نہ سمجھوں اپنا کسی کو رقیب رشک سے میں وہ میرا دوست ہے جو ہووے آشنائے حبیب وہ خواہ قتل کرے خواہ میری جاں بخشے کہ مرگ و زیست پہ مختار ہے رضائے حبیب نہ تیغ یار سے گردن پھراؤں میں ہرگز کہ عین لطف سمجھتا ہوں میں ...