Ismat Chughtai

عصمت چغتائی

غیر روایتی خیالات کی حامل اردو کی ممتاز ترین فکشن رائیٹر۔اپنے افسانے’ لحاف ‘ اور ناول’تیڑھی لکیر ‘ کے لیے معروف ۔

One of the most prominent fiction writers of the non-traditional kind, well known for her stories 'Lihaf' and 'Tedhi Lakeer'.

عصمت چغتائی کی رباعی

    مغل بچہ

    وہ مرتے مرگیا مگر مغلیہ شہنشاہیت کی ضد کو بر قرار رکھا۔ فتح پور سیکری کے سنسان کھنڈروں میں گوری دادی کا مکان پرانے سوکھے زخم کی طرح کھٹکتا تھا۔ کگیا اینٹ کا دو منزلہ گھٹا گھٹا سا مکان ایک مار کھائے روٹھے ہوئے بچے کی طرح لگتا تھا۔ دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا تھا وقت کا بھونچال اس کی ...

    مزید پڑھیے

    ایک شوہر کی خاطر

    اور یہ سب کچھ بس ذرا سی بات پر ہوا۔۔۔ مصیبت آتی ہے تو کہہ کر نہیں آتی۔۔۔ پتہ نہیں وہ کون سی گھڑی تھی کہ ریل میں قدم رکھا اچھی بھلی زندگی مصیبت ہوگئی۔ بات یہ ہوئی کہ اگلے نومبر میں جودھ پور سے بمبئی آرہی تھی سب نے کہا۔۔۔ ’’دیکھو پچھتاؤگی مت جاؤ۔۔۔‘‘ مگر جب چیونٹی کے پر نکلتے ...

    مزید پڑھیے

    پہلی لڑکی

    جب صبح ہی صبح جھکی ہوئی نظروں سے ماتھے پر ذرا سا آنچل کھینچ کر حلیمہ نے بیگم کو سلام کیا تو ان کی باچھیں کھل گئیں، خیر سے صاحبزادے کی طرف سے جو جان کو دھگدا لگا ہوا تھا۔ وہ تو دور ہوا۔ فورا دریائے سخاوت میں ابال آگیا چھ جوڑے جو اسی مبارک موقعے کے لیے تیار رکھے تھے۔ عنایت ہوئے۔ ...

    مزید پڑھیے

    چوتھی کا جوڑا

    سہ دری کے چوکے پر آج پھر صاف ستھری جازم بچھی تھی۔ ٹوٹی پھوٹی کھپریل کی جھریوں میں سے دھوپ کے آڑے ترچھے قتلے پورے دالان میں بکھرے ہوئے تھے۔ محلے ٹولے کی عورتیں خاموش اور سہمی ہوئی سی بیٹھی تھیں۔ جیسے کوئی بڑی ورادات ہونے والی ہو۔ ماؤں نے بچے چھاتیوں سے لگا لئے تھے۔ کبھی کبھی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    بدن کی خوشبو

    کمرے کی نیم تاریک فضا میں ایسا محسوس ہوا جیسے ایک موہوم سایہ آہستہ آہستہ دبے پاؤں چھمن میاں کی مسہری کی طرف بڑھ رہا ہے۔ سائے کا رخ چھمن میاں کی مسہری کی طرف تھا۔ پستول نہیں شاید حملہ آور کے ہاتھ میں خنجر تھا۔ چھمن میاں کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔ انگوٹھے اکڑنے لگے۔ سایہ پیروں ...

    مزید پڑھیے

    جوانی

    جب لوہے کے چنے چب چکے تو خدا خدا کر کے جوانی بخار کی طرح چڑھنی شروع ہوئی۔ رگ رگ سے بہتی آگ کا دریا امنڈ پڑا۔ الھڑ چال، نشہ میں غرق، شباب میں مست۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ کل پاجامے اتنے چھوٹے ہو گئے کہ بالشت بالشت بھر نیفہ ڈالنے پر بھی اٹنگے ہی رہے۔ خیر اس کا تو ایک بہترین علاج ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    امربیل

    بڑی ممانی کا کفن بھی میلا نہیں ہواتھا کہ سارے خاندان کو شجاعت ماموں کی دوسری شادی کی فکر ڈسنے لگی۔ اٹھتے بیٹھتے دلہن تلاش کی جانے لگی۔ جب کبھی کھانے پینے سے نمٹ کر بیویاں بیٹیوں کی بری یا بیٹیوں کا جہیز ٹانکنے بیٹھتیں تو ماموں کے لیے دلہن تجویز کی جانے لگتی۔ ’’ارے اپنی کنیز ...

    مزید پڑھیے

    چھوئی موئی

    آرام کرسی ریل کے ڈبے سے لگادی گئی اور بھائی جان نے قدم اٹھایا، ’’الہٰی خیر۔۔۔ یا غلام دستگیر۔۔۔ بارہ اماموں کا صدقہ۔ بسم اللہ بسم اللہ۔۔۔ بیٹی جان سنبھل کے۔۔۔ قدم تھام کے۔۔۔ پائنچہ اٹھاکے۔۔۔ سہج سہج، بی مغلانی نقیب کی طرح للکاریں۔ کچھ میں نے گھسیٹا کچھ بھائی صاحب نے ٹھیلا۔ ...

    مزید پڑھیے

    اپنا خون

    سمجھ میں نہیں آتا، اس کہانی کو کہاں سے شروع کروں؟ وہاں سے جب چھمی بھولے سے اپنی کنواری ماں کے پیٹ میں پلی آئی تھی اور چار چوٹ کی مار کھانے کے بعد بھی ڈھٹائی سے اپنے آسن پر جمی رہی تھی اور اس کی میانے اسے اس دنیا میں لانے کے بعد اپلوں کے تلے دباتے دباتے ممتا کی ان جانی سی کیل کلیجے ...

    مزید پڑھیے

    بڑی شرم کی بات

    رات کے سناٹے میں فلیٹ کی گھنٹی زخمی بلاؤ کی طرح غرا رہی تھی۔ لڑکیاں آخری شو دیکھ کر کبھی کی اپنے کمروں میں بند سو رہی تھیں۔ آیا چھٹی پر گئی ہوئی تھی اور گھنٹی پر کسی کی انگلی بے رحمی سے جمی ہوئی تھی۔ میں نے لشتم پشتم جا کر دروازہ کھولا۔ ڈھونڈی چھوکرے کا ہاتھ تھامے دوسرے ہاتھ سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3