عشرت کرتپوری کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    صحن مقتل میں ہر اک زخم تمنا رکھ دو

    صحن مقتل میں ہر اک زخم تمنا رکھ دو اور قاتل کا نیا نام مسیحا رکھ دو اب تو رسوائی کی حد میں ہے میری تشنہ لبی اب تو ہونٹھوں پہ دہکتا ہوا شعلہ رکھ دو کتنی تاریک ہے شب میرے مکاں کی یاروں ان منڈیروں پہ کوئی چاند سا چہرہ رکھ دو اب کی بارش میں مرا نام چمک جائے گا لاکھ تم ریت کی تہہ میں ...

    مزید پڑھیے

    اولیں شرط ہے انسان کا انساں ہونا

    اولیں شرط ہے انسان کا انساں ہونا بعد کی بات ہے ہندو یا مسلماں ہونا جو بھی آتا ہے وو کلیوں کو مسل جاتا ہے اک حسیں کھیل ہے گلشن کا نگہباں ہونا اہل دانش نے کبھی خواب میں سوچا بھی نہ تھا جرم بن جائے گا اس دور میں انساں ہونا عدل ہے مصلحت وقت کے پنجے سے اسیر سخت مشکل ہے یہاں صاحب ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں مرے غم کی تصویر سنجو لو گے

    آنکھوں میں مرے غم کی تصویر سنجو لو گے یہ بات نہ سوچی تھی دامن کو بھگو لو گے تم ترک تعلق کو کیوں چہرے پہ لکھ لائے تم نے تو کہا یہ تھا یہ راز نہ کھولو گے جب میرا پتہ تم سے پوچھیں گے گلی والے کچھ کہہ تو نہ پاؤ گے پلکوں کو بھگو لو گے سچ مچ یہ بتاؤ تم کیا مجھ سے بچھڑ کر بھی ان ہجر کی ...

    مزید پڑھیے

    ذکر غیروں سے تمہارا نہیں ہوگا مجھ سے

    ذکر غیروں سے تمہارا نہیں ہوگا مجھ سے یہ تعارف بھی گوارہ نہیں ہوگا مجھ سے میرے مولا مری آنکھوں میں سمندر دے دے چار بوندوں پے گزارہ نہیں ہوگا مجھ سے دوڑتا ہے میری رگ رگ میں محبت کا لہو دشمنوں سے بھی کنارہ نہیں ہوگا مجھ سے میرے اخلاص کی یا رب تو سزا مت دینا یہ حسیں جرم دوبارہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    برسوں تپش غم میں یہ احساس جلے ہے

    برسوں تپش غم میں یہ احساس جلے ہے تب جا کے کہیں شعر کے سانچے میں ڈھلے ہے کچھ ایسے تیری بزم میں بیٹھا ہوں اکیلا جس طرح سر راہ کوئی شمع جلے ہے اللہ کسی شخص کو رسوا نہ کرے یوں مجھ سے مرا سایہ بھی تو اب بچ کے چلے ہے اس منزل دشوار سے ہنس ہنس کے گزر جا پگلے کہیں رونے سے شب ہجر ڈھلے ہے ہر ...

    مزید پڑھیے

تمام