عشق اورنگ آبادی کے تمام مواد

39 غزل (Ghazal)

    سبب کیا پوچھتے ہو عشق کی آشفتہ حالی کا

    سبب کیا پوچھتے ہو عشق کی آشفتہ حالی کا دوانہ ہے کسو دلبر کی وضع لاوبالی کا بھرا ہے شہد کانوں میں سماعت کی حلاوت سے کہوں کیا ذائقہ شیریں دہن کی خوش مقالی کا تری آنکھوں کے آگے رو کے آہ سرد بھرتا ہوں کہ نت ہے ذوق مستوں کو ہوائے برشگالی کا دل بے تاب جیوں سیماب حسرت سے تڑپتا ہے ادا ...

    مزید پڑھیے

    میرے گل کا جو کوئی لطف و کرم دیکھا ہے

    میرے گل کا جو کوئی لطف و کرم دیکھا ہے حسن اور خلق کے تئیں اس نے بہم دیکھا ہے تیرے ابرو کے مقابل تو ہلال آسا ہے ہر کماں ابرو کی قامت کو بھی خم دیکھا ہے چشم الطاف سے اس مست نین کی ہے کماں کہ کسی وقت مرے دیدۂ نم دیکھا ہے کہتے ہیں دار محن ہے یہ جہان فانی کون وہ شخص ہے جن نے کہ نہ غم ...

    مزید پڑھیے

    لگ رہی جس طرح لالہ کے سارے بن کو آگ

    لگ رہی جس طرح لالہ کے سارے بن کو آگ دل کو اپنے داغ دیو اے عاشقو اور تن کو آگ گل پہ یہ شبنم نہیں پانی چھڑکتی ہے بہار ہائے رے کنے لگائی آ کے اس گلشن کو آگ ہم سیہ بختوں کا کیوں کر رائیگاں جاوے وبال شام نیں پھولی یہ لاگی ہے فلک کے تن کو آگ چل یقیںؔ کی بات پر اے عشقؔ ہم بھی جل مریں کیا ...

    مزید پڑھیے

    سوز دل ہر شب ہمیں اپنا ہی بتلاتی ہے شمع

    سوز دل ہر شب ہمیں اپنا ہی بتلاتی ہے شمع دل کا جلنا ہم دکھاتے ہیں تو جل جاتی ہے شمع یہ دھواں نیں درد سے بھرتی ہے آہیں جاں گداز کس نزاکت سات ایک ایک اشک ٹپکاتی ہے شمع سر ستے پاؤں تلک غرق عرق بے وجہ نیں بے حجاب اس شعلہ رو کو دیکھ شرماتی ہے شمع شعلہ رو کے دیکھنے کی یاں تلک مشتاق ...

    مزید پڑھیے

    باغ جہاں میں سرو سا گردن کشیدہ ہوں

    باغ جہاں میں سرو سا گردن کشیدہ ہوں دامن تعلقات سے عالم کے چیدہ ہوں اس قافلہ کو نالہ سنانے کا ذوق نیں مثل جرس کے میں نہ دہان دریدہ ہوں نیں بھولنے کا مثل جرس کی فغاں کے تئیں نالاں ہوں دل اگرچہ لب آرمیدہ ہوں بسمل ہوں دل فگار ہوں اور جاں بہ لب ہوں آہ صورت عیاں ہے نالہ کی حلق بریدہ ...

    مزید پڑھیے

تمام