کون کہتا ہے کچھ بھلا نہ ہوا
کون کہتا ہے کچھ بھلا نہ ہوا کام تیرا کوئی برا نہ ہوا تیرا چاہا ہوا تو کیا نہ ہوا ہاں مگر کچھ مرا کہا نہ ہوا نام ہی نام خضر کا سن لو کوئی اپنا تو رہ نما نہ ہوا وہ بشر کیا کہ ذات سے جس کی دوسرے کا کبھی بھلا نہ ہوا تف ہے اس پر کہ جس سے اے عفتؔ کام ہی کوئی کام کا نہ ہوا