Ghamgeen Dehlvi

غمگین دہلوی

  • 1753 - 1851

ممتاز صوفی شاعرجن سے مرزا غالب کو عقیدت تھی

Prominent Sufi poet for whom Mirza Ghalib had great devotion

غمگین دہلوی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    مجھ سے آزردہ جو اس گل رو کو اب پاتے ہیں لوگ

    مجھ سے آزردہ جو اس گل رو کو اب پاتے ہیں لوگ اور ہی رنگت سے کچھ کچھ آ کے فرماتے ہیں لوگ جب سے جانا بند میرا ہو گیا اے ہمدمو تب سے ان کے گھر میں ہر ہر طرح کے آتے ہیں لوگ میرے آہ سرد کی تاثیر اس کے دل میں دیکھ ہائے کس کس طرح مجھ پر اس کو گرماتے ہیں لوگ جب وہ گھبراتے تھے مجھ سے تب تھے ان ...

    مزید پڑھیے

    اس کے کوچہ میں گیا میں سو پھر آیا نہ گیا

    اس کے کوچہ میں گیا میں سو پھر آیا نہ گیا میں وہاں آپ کو ڈھونڈا تو میں پایا نہ گیا گم ہوا دل مرے پہلو سے کہ پایا نہ گیا شاید اس کوچہ میں جا اس سے پھر آیا نہ گیا دم بخود ہو کے موا اس کی نزاکت کے سبب آہ و نالہ بھی مجھے اس کو سنایا نہ گیا اس نے اک روز میں سو بار رلایا مجھ کو مجھ سے پر اس ...

    مزید پڑھیے

    اس شعلہ رو سے جب سے مری آنکھ جا لگی

    اس شعلہ رو سے جب سے مری آنکھ جا لگی کیا جانے تب سے سینہ میں کیا آگ آ لگی کعبہ میں وہ ظہور ہے جو بت کدہ میں ہے اے شیخ منصفی سے تو کہیو خدا لگی پا تک بھی دسترس نہ ہو مجھ کو یہ رشک ہے اور تیرے ہاتھ میں رہے قاتل حنا لگی دشنام تم نے مجھ کو جو دی تو میں خوش ہوا اور میں نے دی دعا تو تجھے بد ...

    مزید پڑھیے

    مرا اس کے پس دیوار گھر ہوتا تو کیا ہوتا

    مرا اس کے پس دیوار گھر ہوتا تو کیا ہوتا قضا سے اے فلک گر اس قدر ہوتا تو کیا ہوتا جنازہ پر مرے اس شوخ کو لایا ہے تو آخر اگر اے عشق کچھ تجھ میں اثر ہوتا تو کیا ہوتا ہوا بے ہوش بالکل آہ اس کی آمد آمد میں گر آنے سے میں اس کے با خبر ہوتا تو کیا ہوتا اسی عالم میں ہیں یہ لطف اے دل عشق بازی ...

    مزید پڑھیے

    جو نہ وہم و گمان میں آوے

    جو نہ وہم و گمان میں آوے کس طرح تیرے دھیان میں آوے تجھ سے ہمدم رکھوں نہ پوشیدہ حال دل گر بیان میں آوے میری یہ آرزو ہے وقت مرگ اس کی آواز کان میں آوے میں نہ دوں گا جواب تو کہہ لے جو کہ تیری زبان میں آوے یہ شب وصل خیر سے گزرے تو مری جان جان میں آوے ہائے کیا ہو ابھی جو اے ہمدم وہ ...

    مزید پڑھیے

تمام