مجھ سے آزردہ جو اس گل رو کو اب پاتے ہیں لوگ
مجھ سے آزردہ جو اس گل رو کو اب پاتے ہیں لوگ اور ہی رنگت سے کچھ کچھ آ کے فرماتے ہیں لوگ جب سے جانا بند میرا ہو گیا اے ہمدمو تب سے ان کے گھر میں ہر ہر طرح کے آتے ہیں لوگ میرے آہ سرد کی تاثیر اس کے دل میں دیکھ ہائے کس کس طرح مجھ پر اس کو گرماتے ہیں لوگ جب وہ گھبراتے تھے مجھ سے تب تھے ان ...