تمام شب دل وحشی تلاش کرتا ہے
تمام شب دل وحشی تلاش کرتا ہے ہر اک صدا میں ترے حرف لطف کا آہنگ ہر ایک صبح ملاتی ہے بار بار نظر ترے دہن سے ہر اک لالہ و گلاب کا رنگ
سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے
One of the most celebrated and popular poets. Faced political repression for his revolutionary views.
تمام شب دل وحشی تلاش کرتا ہے ہر اک صدا میں ترے حرف لطف کا آہنگ ہر ایک صبح ملاتی ہے بار بار نظر ترے دہن سے ہر اک لالہ و گلاب کا رنگ
اپنے انعام حسن کے بدلے ہم تہی دامنوں سے کیا لینا آج فرقت زدوں پہ لطف کرو پھر کبھی صبر آزما لینا
نہ آج لطف کر اتنا کہ کل گزر نہ سکے وہ رات جو کہ ترے گیسوؤں کی رات نہیں یہ آرزو بھی بڑی چیز ہے مگر ہم دم وصال یار فقط آرزو کی بات نہیں
فضائے دل پہ اداسی بکھرتی جاتی ہے فسردگی ہے کہ جاں تک اترتی جاتی ہے فریب زیست سے قدرت کا مدعا معلوم یہ ہوش ہے کہ جوانی گزرتی جاتی ہے
واقف حرمان و یاس رہتا ہے دل ہے اکثر اداس رہتا ہے تم تو غم دے کے بھول جاتے ہو مجھ کو احساں کا پاس رہتا ہے
متاع لوح و قلم چھن گئی تو کیا غم ہے کہ خون دل میں ڈبو لی ہیں انگلیاں میں نے زباں پہ مہر لگی ہے تو کیا کہ رکھ دی ہے ہر ایک حلقۂ زنجیر میں زباں میں نے
باقی ہے کوئی ساتھ تو بس ایک اسی کا پہلو میں لیے پھرتے ہیں جو درد کسی کا اک عمر سے اس دھن میں کہ ابھرے کوئی خورشید بیٹھے ہیں سہارا لیے شمع سحری کا
مقتل میں نہ مسجد نہ خرابات میں کوئی ہم کس کی امانت ہیں غم کار جہاں دیں شاید کوئی ان میں سے کفن پھاڑ کے نکلے اب جائیں شہیدوں کے مزاروں پہ اذاں دیں
رات ڈھلنے لگی ہے سینوں میں آگ سلگاؤ آبگینوں میں دل عشاق کی خبر لینا پھول کھلتے ہیں ان مہینوں میں
آج تنہائی کسی ہم دم دیریں کی طرح کرنے آئی ہے مری ساقی گری شام ڈھلے منتظر بیٹھے ہیں ہم دنوں کہ مہتاب ابھرے اور ترا عکس جھلکنے لگے ہر سائے تلے