Dil Shahjahanpuri

دل شاہجہاں پوری

معروف شاعر، امیر مینائی کے شاگرد۔ ’درددل‘ کے نام سے ایک ناول بھی تحریر کیا

A poet of repute, disciple of Ameer Meenai; also wrote a novel called Dard-e-Dil

دل شاہجہاں پوری کی غزل

    مئے کوثر کا اثر چشم سیہ فام میں ہے

    مئے کوثر کا اثر چشم سیہ فام میں ہے ساقیٔ مست عجب کیف ترے جام میں ہے دیکھیے فیصلۂ یاس و تمنا کیا ہو صبح محشر کی جھلک تیرگئ شام میں ہے نگہ مست کا پھر زہد شکن دور چلے پھر ڈھلے بادۂ سرجوش جو اس جام میں ہے چھا گئے شیوۂ بیداد پہ دل کش نغمے میں قفس میں ہوں کہ صیاد مرے دام میں ہے مطمئن ...

    مزید پڑھیے

    حسن نے مان لیا قابل تعزیر مجھے

    حسن نے مان لیا قابل تعزیر مجھے نظر آئی ہے محبت کی یہ تقصیر مجھے کیوں نہ ہو بادۂ سرجوش کی توقیر مجھے مل گئی پیر خرابات سے تحریر مجھے جلوۂ حسن کے مفہوم پہ جب غور کیا ایک دھندلی سی نظر آئی ہے تصویر مجھے اب مری وحشت رسوا کا عجب عالم ہے کر دیا آپ نے وابستۂ زنجیر مجھے بے تکلف رخ ...

    مزید پڑھیے

    اے عشق تو نے واقف منزل بنا دیا

    اے عشق تو نے واقف منزل بنا دیا اب مرحلوں کو اور بھی مشکل بنا دیا اللہ رے شوق قیس کی جلوہ طرازیاں اکثر غبار دشت کو محمل بنا دیا میں غرق ہو رہا تھا کہ طوفان عشق نے اک موج بے قرار کو ساحل بنا دیا ہم نے اک آہ سرد کو شمع سحر کے ساتھ روداد ناتمام کا حاصل بنا دیا اے دل یہ سب امیر سخنور ...

    مزید پڑھیے

    اب کوئی غم گسار ہمارا نہیں رہا

    اب کوئی غم گسار ہمارا نہیں رہا دنیا کو اعتبار ہمارا نہیں رہا اس فرط غم میں خون کے آنسو ٹپک پڑے اب دل بھی رازدار ہمارا نہیں رہا اس کی حضور پیر مغاں میں ہے منزلت جو عہد پائیدار ہمارا نہیں رہا ہر داغ ابھر کے زخم بنا زخم رشک گل دل مائل بہار ہمارا نہیں رہا یہ ہے مآل صحبت زاہد جناب ...

    مزید پڑھیے

    مایوس ازل ہوں یہ مانا ناکام تمنا رہنا ہے

    مایوس ازل ہوں یہ مانا ناکام تمنا رہنا ہے جاتے ہو کہاں رخ پھیر کے تم مجھ کو تو ابھی کچھ کہنا ہے کھینچیں گے وہاں پھر سرد آہیں آنکھوں سے لہو پھر بہنا ہے افسانہ کہا تھا جو ہم نے دہرا کے وہیں تک کہنا ہے دشوار بہت یہ منزل تھی مر مٹ کے تہہ تربت پہنچے ہر قید سے ہم آزاد ہوئے دنیا سے الگ اب ...

    مزید پڑھیے

    تمکیں ہے اور حسن گریباں ہے اور ہم

    تمکیں ہے اور حسن گریباں ہے اور ہم خودداریوں کا خواب پریشاں ہے اور ہم ساحل سے دور غرق ہوئی کشتئ امید موجوں کو چھیڑتا ہوا طوفاں ہے اور ہم کس نے حریم ناز کا پردہ الٹ دیا نظروں میں ایک شعلۂ لرزاں ہے اور ہم تیری تجلیاں ہیں جہاں تک نظر گئی اسرار کائنات کا عرفاں ہے اور ہم بالیں سے ...

    مزید پڑھیے

    بے سود ہے یہ جوش گریہ اے شمع سحر ہو جانے تک

    بے سود ہے یہ جوش گریہ اے شمع سحر ہو جانے تک چھینٹا ترے اشک پیہم کا پہنچا نہ کبھی پروانے تک اے اہل نظر میری ہستی سب کچھ تھی کبھی اب کچھ بھی نہیں زندہ ہوں مگر مہمان بقا اک سانس کے آنے جانے تک ہاں غور سے اک خوددار نظر اپنے ہی گریباں پر ناصح کیا جانے رہے گا کس حد میں دیوانہ ترے ...

    مزید پڑھیے

    پھر اعتبار عشق کے قابل نہیں رہا

    پھر اعتبار عشق کے قابل نہیں رہا جو دل تری نظر سے گرا دل نہیں رہا نشتر چبھوئے اب نہ پشیمانئ نگاہ مجھ کو تو شکوۂ خلش دل نہیں رہا موجیں ابھار کر مجھے جس سمت لے چلیں حد نگاہ تک کہیں ساحل نہیں رہا کیا کہئے اب مآل محبت کی سرگزشت یاد اس کی رہ گئی ہے مگر دلؔ نہیں رہا

    مزید پڑھیے

    کوچہ گردی میں جوانی جائے گی

    کوچہ گردی میں جوانی جائے گی خاک ہو کر زندگانی جائے گی مٹ نہیں سکتا ہمارے دل کا داغ قبر میں بھی یہ نشانی جائے گی سچ ہے میری بات کا کیا اعتبار سچ کہوں گا جھوٹ جانی جائے گی حضرت دلؔ جب بڑھاپا آئے گا خیر مقدم کو جوانی جائے گی

    مزید پڑھیے

    جہاں تک عشق کی توفیق ہے رنگیں بناتے ہیں

    جہاں تک عشق کی توفیق ہے رنگیں بناتے ہیں وہ سنتے ہیں ہم ان کو سر گذشت دل سناتے ہیں ادھر حق الیقیں ہے اب وہ آتے اب وہ آتے ہیں ادھر انجم مری اس ذہنیت پر مسکراتے ہیں شب غم اور مہجوری یہ عالم اور مجبوری ٹپک پڑتے ہیں آنسو جب وہ ہم کو یاد آتے ہیں وہیں سے درس حسن و عشق کا آغاز ہوتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2