Deepak Budki

دیپک بدکی

معروف افسانہ نگار ، معاصر مسائل اور انسانی نفسیات پر مبنی کہانیوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ اردو میں فکشن کی صورتحال پر تنقیدی مضامین بھی لکھے۔

Noted story writer known for his stories on contemporary and psychological issues; also wrote critical pieces on the present state of fiction.

دیپک بدکی کی رباعی

    آگ کا دریا

    میری پہلی پوسٹنگ تھی۔ تجربے کی کمی ہونے کے سبب فائیلوں پر فیصلے دینے میں ہچکچاہٹ محسوس ہو رہی تھی۔ مگر مرتا کیا نہ کرتا۔ فائلیں تو نپٹانی تھیں۔ آخر تنخواہ کس بات کی لے رہا تھا۔ ماتحتوں پر بھروسہ کر کے کام چلانا پڑتا تھا۔ میرا مسئلہ یہ تھا کہ میں دیانت داری کا دامن نہیں چھوڑنا ...

    مزید پڑھیے

    یوم حساب

    ایک زمانہ تھا کافی ہاؤس کشمیری سیاست کا بیرومیٹر ہوا کرتا تھا۔ دن ڈھلنے سے پہلے ہی سیاست دان، صحافی، دانشور، فن کار، گورنمنٹ ملازم اور طلبہ کافی ہاؤس میں جمع ہو جاتے اور حالات حاضرہ پر بحث و مباحث کرتے۔ ہر کوئی اپنی فراست کی نمائش میں غلطاں و پیچاں رہتا۔ خود نمائی کا ایک یہی تو ...

    مزید پڑھیے

    ایک بے کار آدمی کی کہانی

    اس نے خود کو کبھی بے کار نہیں سمجھا۔ نہ اُس وقت، جب وہ گرلز کالج کے گیٹ کے باہر سفید خوبصورت کبوتریوں کی آمد و رفت سے اپنی آنکھوں کو طراوت پہنچاتا تھا اور نہ اب جب وہ گھر میں بیٹھا بیوی کے لوٹ آنے کا انتظار کرتا ہے۔ لڑکپن میں والدین نے خوب سمجھایا کہ تعلیم سے تقدیر بدل جاتی ہے مگر ...

    مزید پڑھیے

    طالبِ بہشت

    وہ دن ہی کچھ منحوس سا تھا۔ معمول کی طرح سکول میں صبح کی مجلس کا انعقاد ہوا۔ بچے خوش و خرم، چہچہاتے ہوئے اور ہنسی مذاق کرتے ہوئے گراونڈ میں جمع ہوئے۔ ان کے سامنے اساتذہ تھے جو ان کو قطاروں میں کھڑے رہنے کی ہدایت دے رہے تھے۔ کچھ طلبہ ایسے بھی تھے جنھوں نے پہلی بار سکول میں داخلہ لیا ...

    مزید پڑھیے

    لہو کے گِرداب

    کئی گھنٹوں سے وہ اپنے ہم سفر کا انتظار کر رہی تھی مگر وہ واپس آیا نہ کہیں دکھائی دیا۔ ہر لمحہ اس کے لیے امتحان بنتا جا رہا تھا۔ وہ سوچنے لگی۔ ’’ یہ ریل گاڑی جب منزل مقصود پر پہنچ جائے گی تو میں کہاں جاؤں گی؟وہاں میرا کوئی بھی نہیں ہے۔ اجنبی شہر۔۔ ۔۔ ۔۔ اجنبی راستے۔۔ ۔۔ ۔ اجنبی ...

    مزید پڑھیے

    فرض شناس

    میں اپنے دفتر میں بیٹھا سوچ رہا تھا کہ آج کوئی منحوس خبر ضرور ملنے والی ہے۔ کوئی کابوسی ڈر تھا جو مجھے پریشان کر رہا تھا۔ دن ہی کچھ ایسے تھے کہ ذہن ہر دم منفی خیالات میں گرفتار رہتا تھا۔ ہڑتالیں، جلسے جلوس، سرکاری کرفیو، سِول کرفیو، گولی باری، بم دھماکے، انکاونٹر، ناکہ بندی، ...

    مزید پڑھیے

    جاگتی آنکھوں کے خواب

    آرزوؤں کی اُڑان کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ وہ نہ مالی حالت دیکھتی ہے اور نہ سماجی رتبہ۔ شعبان ڈار کی دِلی آرزو تھی کہ اس کے دونوں بیٹے، خالد اور اشتیاق ڈاکٹر بن جائیں۔ در اصل ان دنوں اکثر والدین اپنے بچوں کو پڑھا لکھا کر ڈاکٹر یا انجینئر بنانا چاہتے تھے۔ ان پیشوں کے علاوہ کچھ سوجھتا ...

    مزید پڑھیے

    گواہوں کی تلاش

    میں نے گواہوں کی تلاش میں سارا شہر چھان مارا مگر کوئی گواہی دینے کے لیے تیار نہ ہوا۔ انھیں عدالت میں جھوٹ نہیں بولنا تھا بلکہ سچائی بیان کرنی تھی، پھر بھی کسی کو میرے ساتھ ہمدردی نہ ہوئی۔ شاید عدالت میں سچ بولنا مشکل ہوتا ہو گا۔ نہیں تو سب کے سب انکار کیوں کرتے ؟ ہنسی خوشی میری ...

    مزید پڑھیے

    دودھ کا قرض

    ساری بستی شعلوں میں لپٹی ہوئی تھی۔ آگ کی لپٹوں اور دھوئیں کی اوٹ میں سے نہ جانے کہاں سے ایک چھوٹا سا لڑکا برآمد ہوا اور سنسان سڑک پر سر پٹ دوڑ نے لگا۔ عمر کوئی دس گیارہ برس کی تھی۔ رات بھر وہ اندھیرے کو اوڑھ کر خود کو چھپاتا رہا، پھر صبح کاذب نے اس کی امیدیں جگائیں اور وہ خود کو ...

    مزید پڑھیے

    ایک انقلابی کی سرگزشت

    میری بوڑھی آنکھوں نے اسّی بہاریں اور اسّی پت جھڑ دیکھے ہیں۔ بہار تو خیر نام کے لیے آتی تھی ورنہ جن دنوں میں چھوٹا تھا میں نے کہیں چمن میں گل کھلتے دیکھے ہی نہیں۔ ہر طرف سیلاب، سوکھا، قحط، بھوک مری، غلامی اور بے روزگاری نظر آتی تھی۔ ملک پر فرنگیوں کا قبضہ تھا جو ہمیں غلامی کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2