Daud Aurangabadi

داؤد اورنگ آبادی

  • - 1744

سراج اورنگ آبادی کے ممتاز ہم عصر اور حریف

Prominent contemporary and rival of Siraj Aurangabadi

داؤد اورنگ آبادی کے تمام مواد

25 غزل (Ghazal)

    خرقہ پوشی میں خود نمائی ہے

    خرقہ پوشی میں خود نمائی ہے ہاتھ بس کاسۂ گدائی ہے بوریا بھی نہیں اسے درکار جس کے تئیں شوق بے ریائی ہے گل سب ہنستے ہیں بزم گلشن میں عشق بلبل مگر ریائی ہے جلد جاتی ہے آسماں اوپر آہ میری عجب ہوائی ہے شمع مینا کے نور سوں ساقی محفل دل میں روشنائی ہے ہر گھڑی دیکھتا ہے درپن کوں شوخ ...

    مزید پڑھیے

    جگ ہے مشتاق پیو کے درشن کا

    جگ ہے مشتاق پیو کے درشن کا کس کوں نیں احتیاج درپن کا صاف دل ہے جو آرسی مانند نت ہے حیراں جمال روشن کا گرچہ ہونا ہے عیب پوشی جہاں کسب کر اختیار سوزن کا کیوں نہ ہوئے عاشقی میں خوف رقیب ہر سفر میں خطر ہے رہزن کا زہد زاہد ہے خوف محشر سوں تاب نامرد کوں کہاں رن کا خاک ہو یار کی گلی ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ یار سوں حاصل ہے مجھ کوں مے نوشی

    نگاہ یار سوں حاصل ہے مجھ کوں مے نوشی لب خموش نے بخشا ہے اس کے خاموشی بجا ہے گر کرے عاشق کوں ایک دور میں مست ہے جام چشم صنم میں شراب بے ہوشی کیا ہے شوخ نے بر میں قبائے نافرماں عدول کیوں نہ کرے وعدۂ ہم آغوشی سجن کے ناوک مژگاں کے دل میں ہیبت رکھ کیا ہے میں نے یہ دریا منے زرہ ...

    مزید پڑھیے

    دل میں خیال یار ہے جاسوس کی نمط

    دل میں خیال یار ہے جاسوس کی نمط رکھتا ہوں اس کوں ننگ سوں ناموس کی نمط ویراں ہے سینہ بسکہ ترے باج اے صنم فریاد دل ہے نغمۂ ناقوس کی نمط اس رشک مہر پاس پہنچنے کا شوق ہے اس واسطے انجھوں ہیں مرے اوس کی نمط اس فصل نو بہار میں بے بادۂ غرور ہر بو الہوس ہے رنگ میں طاؤس کی نمط اس شمع رو ...

    مزید پڑھیے

    آج بدلی ہے ہوا ساقی پلا جام شراب

    آج بدلی ہے ہوا ساقی پلا جام شراب برس کالی وعدہ جاتے ہیں برس کالے سحاب آرسی سوں اب شراب ناب کھینچا چاہئے نیند سوں اٹھ یار نے دیکھا ہے چشم نیم خواب صاف دل ہو گر ہے تجھ کوں خواہش ترک ہوا آب آئینہ اوپر آتا نہیں ہرگز حباب صورت مہتاب رو ظاہر ہے میرے اشک سوں جلوہ گر جیوں آب دریا میں ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام