Bushra Hashmi

بشریٰ ہاشمی

بشریٰ ہاشمی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    سر دشت دل جو سراب تھا کوئی خواب تھا

    سر دشت دل جو سراب تھا کوئی خواب تھا مری خواہشوں کا عذاب تھا کوئی خواب تھا تری خوشبوؤں کی تلاش میں مرا راز داں وہی ایک کنج گلاب تھا کوئی خواب تھا وہ جو چاند تھا سر آسماں کوئی یاد تھی جو گلوں پہ عہد شباب تھا کوئی خواب تھا جو نہ کٹ سکا وہ نشان تھا کسی زخم کا جو نہ مل سکا وہ سراب تھا ...

    مزید پڑھیے

    دل کے زخموں کی چبھن دیدۂ تر سے پوچھو

    دل کے زخموں کی چبھن دیدۂ تر سے پوچھو میرے اشکوں کا ہے کیا مول گہر سے پوچھو گھر جلا بیٹھے چراغوں کی ہوس میں آخر گھر کی قیمت تو کسی خاک بسر سے پوچھو یہ تو معلوم ہے میں سمت سفر کھو بیٹھی تم اسی بات کو انداز دگر سے پوچھو ریت اڑتی ہے سجھائی نہیں دیتا کچھ بھی کٹ سکے گی کبھی یہ رات سحر ...

    مزید پڑھیے

    ابھی بادلوں کا سفر کہاں مرے مہرباں

    ابھی بادلوں کا سفر کہاں مرے مہرباں ابھی قید ہوں سر آشیاں مرے مہرباں رہے فاصلے مری دسترس میں تمام دن مگر اب تو شام کا ہے سماں مرے مہرباں سبھی پرسش غم جاں کے واسطے آئے تھے مرے چارہ گر مرے نوحہ خواں مرے مہرباں وہی لفظ ہیں در بے بہا مرے واسطے جنہیں چھو گئی ہو تری زباں مرے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کو اب نگاہ کی عادت نہیں رہی

    آنکھوں کو اب نگاہ کی عادت نہیں رہی اب کچھ بھی دیکھنے کی ضرورت نہیں رہی سچائیوں کی راہ بہت ہو گئی کٹھن اس راستے پہ چلنے کی ہمت نہیں رہی دشمن ہو دوست ہو کوئی اپنا کہ غیر ہو ہم کو تو اب کسی کی بھی حاجت نہیں رہی دنیا عزیز تر رہی اک عرصۂ دراز لیکن اب اس کی بھی تو محبت نہیں رہی عرصہ ...

    مزید پڑھیے