بیتاب کیفی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    زمیں کی بات نہ میں آسمان کی بات کروں

    زمیں کی بات نہ میں آسمان کی بات کروں لگن ہے دل میں کہ تسخیر کائنات کروں فریب کھانا تو منظور ہے مگر یا رب مرا مزاج نہیں ہے کہ میں بھی گھات کروں مجھے ملے ہیں عجیب و غریب ہمسائے نہ گفتگو ہی نہ ترک تعلقات کروں پھر اس کے بعد ہی راحت کی بات سوچوں گا میں پہلے پار تعصب کے جنگلات ...

    مزید پڑھیے

    زندگانی میں نیکیاں رکھ دے

    زندگانی میں نیکیاں رکھ دے شب کی دنیا میں کہکشاں رکھ دے حسن پھولوں کا اور نکھرے گا صحن گلشن میں تتلیاں رکھ دے آگ نفرت کی کیوں لگاتا ہے خاک کرکے نہ بستیاں رکھ دے غیر محفوظ سارے خطے ہیں تو جہاں چاہے آشیاں رکھ دے کوئی بیتابؔ حال دل پوچھے زیست کی چند تلخیاں رکھ دے

    مزید پڑھیے