آصف رشید اسجد کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    نگاہ یار سے ہوتا ہے وہ خمار مجھے

    نگاہ یار سے ہوتا ہے وہ خمار مجھے کہ رت خزاں کی بھی لگنے لگے بہار مجھے فصیل عشق پہ رکھا ہوا چراغ ہوں میں ہوائے ہجر کا رہتا ہے انتظار مجھے جدائیاں ہیں مقدر تو پھر گلے کیسے لکھے ہوئے پہ تجھے ہے نا اختیار مجھے فقط زباں سے نا کہہ مجھ کو زندگی اپنی میں زندگی ہوں تو اچھی طرح گزار ...

    مزید پڑھیے

    کہاں کسی کو دکھائی گئی ہے خاموشی

    کہاں کسی کو دکھائی گئی ہے خاموشی بغیر جسم بنائی گئی ہے خاموشی تضاد یہ ہے بنا کر کھنکتی مٹی سے مرے لہو میں ملائی گئی ہے خاموشی بلا کا شور انڈیلا گیا ہے کانوں میں مگر زباں کو سکھائی گئی ہے خاموشی زمیں پہ اس کا گزارا نہیں تھا اس باعث خلا کے بیچ بسائی گئی ہے خاموشی کچھ اس لیے بھی ...

    مزید پڑھیے

    خدا سے مشورہ مانگا ہے تیرے بارے میں

    خدا سے مشورہ مانگا ہے تیرے بارے میں کوئی اشارہ تو اب ہوگا استخارے میں یہ میری سانس جو چاہے خرید سکتا ہے میں بھر کے بیچ رہا ہوں اسے غبارے میں جو بات بات پہ دیوار رونے لگتی ہے کسی کا خون ملایا ہے تو نے گارے میں وہ اک چراغ جو آیا ہے میرے حصے میں وہ جل رہا ہے کسی دوسرے ستارے میں پتا ...

    مزید پڑھیے

    زمیں کے زخم کو پہلے رفو کیا جائے

    زمیں کے زخم کو پہلے رفو کیا جائے پھر اس کے بعد دریدہ فلک سیا جائے ہمارا عکس اگر درمیاں نہ حائل ہو تو آئنے کو گلے سے لگا لیا جائے یہ زندگی تو پرانی شراب جیسی ہے یہ کڑوا گھونٹ ہے لیکن اسے پیا جائے جو رفتگاں ہیں انہیں لوٹ کر نہیں آنا اب انتظار کا بستر اٹھا دیا جائے تمہاری یاد نے ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہے یوں کے دما دم ہوا نے رقص کیا

    نہیں ہے یوں کے دما دم ہوا نے رقص کیا شدید حبس تھا کم کم ہوا نے رقص کیا بس ایک میں ہی وہاں پر طواف میں تو نہ تھا درون شہر مکرم ہوا نے رقص کیا چراغ قتل ہوا تو خوشی سے مقتل میں لگا کے نعرۂ رقصم ہوا نے رقص کیا تمام دن کی تمازت کے بعد رات گئے گری جو پھول پہ شبنم ہوا نے رقص کیا سمندروں ...

    مزید پڑھیے

تمام