Arshad Mahmood Nashad

ارشد محمود ناشاد

ارشد محمود ناشاد کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    ہم جنوں پیشہ کہ رہتے تھے تری ذات میں گم

    ہم جنوں پیشہ کہ رہتے تھے تری ذات میں گم ہو گئے سلسلۂ گردش حالات میں گم عرصۂ وصل میں بھی حرف تمنا نہ کھلا حسن الہام رہا پردۂ آیات میں گم عقل انگشت بدنداں ہے نظر حیراں ہے کون سی چیز ہوئی ارض و سماوات میں گم کتنے کنعان ہوئے خواب زلیخا میں اسیر کتنے یعقوب رہے ہجر کے صدمات میں ...

    مزید پڑھیے

    نئے موسم کی بشارت ہیں ہم

    نئے موسم کی بشارت ہیں ہم بزم امکان کی زینت ہیں ہم ہم سے کیا آنکھ ملائیں مہ و مہر ذرۂ خاک کی عظمت ہیں ہم ہم سے سیراب ہوا قریۂ حسن چشم بے تاب کی فطرت ہیں ہم اپنا کیا ہے کہ رہے یا نہ رہے ہاں مگر تیری ضرورت ہیں ہم دسترس میں ہے جہان صحرا اہل دل اہل محبت ہیں ہم دھیان میں رہتا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    میں خاک چھانتا ہوں آفتاب دیکھتا ہوں

    میں خاک چھانتا ہوں آفتاب دیکھتا ہوں حریم دشت میں خوشبو کے خواب دیکھتا ہوں حصار غیر میں رہتا ہے یہ مکان وجود میں خلوتوں میں بھی اکثر عذاب دیکھتا ہوں یہ کیا کہ عہد بہاراں میں ہر شجر بے برگ یہ کیا کہ فصل خزاں میں گلاب دیکھتا ہوں مرے خیال میں کھلنے لگے ہیں زخم فراق تمہارے لطف و ...

    مزید پڑھیے