مجھے بہ فیض تفکر ہوا ہے یہ ادراک
مجھے بہ فیض تفکر ہوا ہے یہ ادراک چمک اٹھوں گا کسی روز میں سر افلاک کس اوج موج میں مجھ پر کھلا ہے یہ احوال زمیں سے تا بہ فلک اڑ رہی ہے میری خاک عجب نہیں کہ نیا آفتاب ابھرنے تک خلا کے ہاتھ پہ گرداں رہے زمیں کا چاک یقین بھی تھا اسے ہجر کا مگر پھر بھی صبا کے پہلو سے لپٹی بہت چمن کی ...