Aleem Masroor

علیم مسرور

  • 1926

علیم مسرور کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    چلے بزم دوراں سے جب زہر پی کے

    چلے بزم دوراں سے جب زہر پی کے بڑھے حوصلے اور بھی زندگی کے فسانوں سے میری ہی آوارگی کے معین ہوئے راستے زندگی کے زمانے کو دوں کیا کہ دامن میں میرے فقط چند آنسو ہیں وہ بھی کسی کے نگاہ کرم کی ضرورت نہیں ہے ذرا دیکھ لوں بے سہارے بھی جی کے ہیں مسرورؔ آنکھیں تمہاری جو پر نم بتاؤ یہ ...

    مزید پڑھیے

    اک منتظر وعدہ کی شمع جلی ہوگی

    اک منتظر وعدہ کی شمع جلی ہوگی سورج کے نکلنے سے کیا رات ڈھلی ہوگی بتلائیں ٹھکانا کیا چھٹے ہوئے گلشن میں گزرو گے تو دیکھو گے اک شاخ جلی ہوگی بس ایک تمنا ہو جس کے دل ویراں میں سوچو تو ذرا کتنے نازوں کی پلی ہوگی نکلے تری محفل سے تو ساتھ نہ تھا کوئی شاید مری رسوائی کچھ دور چلی ...

    مزید پڑھیے

    اک راز غم دل جب خود رہ نہ سکا دل تک

    اک راز غم دل جب خود رہ نہ سکا دل تک ہونے دو یہ رسوائی تم تک ہو کہ محفل تک افسانہ محبت کا پورا ہو تو کیسے ہو کچھ ہے دل قاتل تک کچھ ہے دل بسمل تک بس ایک نظر جس کی آتش زن محفل ہے وہ برق مجسم ہے محدود مرے دل تک یہ راہ محبت ہے سب اس میں برابر ہیں بھٹکے ہوئے راہی سے خضر رہ منزل تک ہے عزم ...

    مزید پڑھیے

    روح افسردہ طبیعت مری غم کوش ہوئی

    روح افسردہ طبیعت مری غم کوش ہوئی زندگی اپنے ہی ماتم میں سیہ پوش ہوئی فکر فردا ہوئی یا فکر غم دوش ہوئی تیری یاد آئی کہ ہر بات فراموش ہوئی صحبت شیخ ہوئی صحبت مے نوش ہوئی جوش میں روح نہ پھر آئی جو مدہوش ہوئی زندگی ان کے فسانوں سے بھی اکتا سی گئی جو تھی سر تا بہ قدم گوش گراں گوش ...

    مزید پڑھیے

    اک جنوں کہیے اسے جو مرے سر سے نکلا

    اک جنوں کہیے اسے جو مرے سر سے نکلا ورنہ مطلب نہ کوئی عرض ہنر سے نکلا کوئی منزل نہ ملی پانو جو گھر سے نکلا پھر سفر پیش تھا جب گرد سفر سے نکلا بچ کے ہر چند زمانے کی نظر سے نکلا سامنے کوئے ملامت تھا جدھر سے نکلا میں بہت دور کہیں چھوڑ چکا تھا اس کو قافلہ پھر مری حسرت کا کدھر سے ...

    مزید پڑھیے

تمام