گلی کا عام سا چہرہ بھی پیارا ہونے لگتا ہے
گلی کا عام سا چہرہ بھی پیارا ہونے لگتا ہے محبت میں تو ذرہ بھی ستارا ہونے لگتا ہے یہاں گم سم سے لوگوں پر کبھی پلکیں نہیں اٹھیں اشارا کرنے والوں کو اشارا ہونے لگتا ہے ہماری زندگی پر ہے ہمارے عشق کا سایہ کہ ہم جو کام کرتے ہیں خسارا ہونے لگتا ہے محبت کی عدالت بھی بھلا کیسی عدالت ...