Ahmad Shahid Khan

احمد شاہد خاں

احمد شاہد خاں کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    جنوں کی رسم زمانے میں عام ہو نہ سکی

    جنوں کی رسم زمانے میں عام ہو نہ سکی ہوس تھی چاہ وفا کی غلام ہو نہ سکی لکھے تھے دار و رسن جس کسی کی قسمت میں پھر اس کی زلف کے سائے میں شام ہو نہ سکی مری اداسی کا باعث شب فراق نہیں بسر یہ رات بصد اہتمام ہو نہ سکی مری نگاہ اٹھی ہی رہی سوئے جاناں تجلیوں میں گھری ہم کلام ہو نہ سکی روا ...

    مزید پڑھیے

    غم کے بادل ہیں یہ ڈھل جائیں گے رفتہ رفتہ

    غم کے بادل ہیں یہ ڈھل جائیں گے رفتہ رفتہ دیپ ہر گام پہ جل جائیں گے رفتہ رفتہ آبلہ پائی ہی کافی ہے ترا رخت سفر خار خود گل میں بدل جائیں گے رفتہ رفتہ طور پر آ کے ذرا آپ اٹھائیں تو نقاب سنگ دل بن کے پگھل جائیں گے رفتہ رفتہ چشم ساقی سے کہاں پی ہے کہ گر کر نہ اٹھیں جام سے پی ہے سنبھل ...

    مزید پڑھیے

    دنیا سبھی باطل کی طلب گار لگے ہے

    دنیا سبھی باطل کی طلب گار لگے ہے جس روح کو دیکھو وہی بیمار لگے ہے جب بھوک سے مر جاتا ہے دوراہے پہ کوئی بستی کا ہر اک شخص گنہ گار لگے ہے شاید نئی تہذیب کی معراج یہی ہے حق گو ہی زمانے میں خطا کار لگے ہے وہ تیری وفا کی ہو کہ دنیا کی جفا کی مت چھیڑ کوئی بات کہ تلوار لگے ہے کیا ظرف ہے ...

    مزید پڑھیے

    لے کے پھر زخموں کی سوغات بہارو آؤ

    لے کے پھر زخموں کی سوغات بہارو آؤ چشم پر نم کے مقابل تو پھوہارو آؤ چند تنکوں کا جلانا تو بڑی بات نہیں عزم کو میرے جلاؤ تو شرارو آؤ غم کا سیلاب غضب دل کی شکستہ کشتی موج کے ساتھ ہی یادوں کے کنارو آؤ تکتے رہتے ہو کسے دور سے حیرانی سے دل کے صحرا میں کبھی چاند ستارو آؤ آمد یار ہو ہر ...

    مزید پڑھیے

    دل کی خواہش بڑھتے بڑھتے طوفاں ہوتی جاتی ہے

    دل کی خواہش بڑھتے بڑھتے طوفاں ہوتی جاتی ہے زر کی چاہت اب لوگوں کا ایماں ہوتی جاتی ہے پیار محبت ہمدردی کے رشتے تھے انسانوں میں دل والوں کو اب یہ دنیا زنداں ہوتی جاتی ہے مرگھٹ کا سا سناٹا ہے گھر کوچے بازاروں میں دل کی بستی رفتہ رفتہ ویراں ہوتی جاتی ہے انسانوں کے خوں کے پیاسے اور ...

    مزید پڑھیے

تمام