Abroo Shah Mubarak

آبرو شاہ مبارک

اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں سے ایک، میر تقی میر کے ہم عصر

One of the founding fathers of Urdu poetry, contemporary of Meer Taqi meer.

آبرو شاہ مبارک کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    یہ تری دشنام کے پیچھے ہنسی گل زار سی

    یہ تری دشنام کے پیچھے ہنسی گل زار سی خوب لگتی ہے گنہ کے بعد استغفار سی یار کی انکھیوں سیتی جب سیں لگا ہے میرا دل طبع میری تب سیتی رہتی ہے کچھ بیمار سی حسن کی چڑھتی کبھی ہو ہے کبھی بڑھتی کلا چاند کی ہوتی نہیں گنتی میں دن ہر بار سی

    مزید پڑھیے

    گرچہ اس بنیاد ہستی کے عناصر چار ہیں

    گرچہ اس بنیاد ہستی کے عناصر چار ہیں لیکن اپنے نیست ہو جانے میں سب ناچار ہیں دوستی اور دشمنی ہے ان بتاں کی ایک سی چار دن ہیں مہرباں تو چار دن بیزار ہیں جی کوئی منصور کے جوں جان کرتے ہیں فدا وے سپاہی عاشقوں کی فوج کے سردار ہیں یہ جو سجتی ہے کٹاری دار مشروع کی ازار مارنے کے وقت ...

    مزید پڑھیے

    ہم نیں سجن سنا ہے اس شوخ کے دہاں ہے

    ہم نیں سجن سنا ہے اس شوخ کے دہاں ہے لیکن کبھو نہ دیکھا کیتا ہے اور کہاں ہے ڈھونڈا ہزار تو بھی تیرا نشاں نہ پایا لشکر میں گل رخاں کے تیری مثل کہاں ہے اب تشنگی کا روزہ شاید کھلے ہمارا شام و شفق سجن کا مسی و رنگ پاں ہے دل میں کیا ہے دعوا انکھیاں ہوئی ہیں منکر تیری کمر کا جھگڑا ان دو ...

    مزید پڑھیے

    رکھے کوئی اس طرح کے لالچی کو کب تلک بہلا

    رکھے کوئی اس طرح کے لالچی کو کب تلک بہلا چلی جاتی ہے فرمائش کبھی یہ لا کبھی وہ لا مجھے ان کہنہ افلاکوں میں رہنا خوش نہیں آتا بنایا اپنے دل کا ہم نیں اور ہی ایک نو محلا رہی ہے سر نوا سنمکھ گئی ہے بھول منصوبہ تری انکھیوں نیں شاید مات کی ہے نرگس شہلا کیا تھا غیر نیں ہم رنگ ہو کر وصل ...

    مزید پڑھیے

    کس کی رکھتی ہیں یہ مجال انکھیاں

    کس کی رکھتی ہیں یہ مجال انکھیاں کہ دیکھیں مکھ ترا سنبھال انکھیاں سرمہ سیتی بنا سیاہ برن آج دل کوں ہوئی ہیں کال انکھیاں رقص انجھواں کا بے اصول نہیں کف مژگاں سوں دے ہیں تال انکھیاں جب اٹھاتی ہیں گریہ سیں طوفاں کف دریا کریں رومال انکھیاں صید کرنے کوں دل کے مژگاں سوں روپتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام