ارے مے گسارو سویرے سویرے
ارے مے گسارو سویرے سویرے خرابات کے گرد پھیرے پہ پھیرے بڑی روشنی بخشتے ہیں نظر کو تیرے گیسوؤں کے مقدس اندھیرے کسی دن ادھر سے گزر کر تو دیکھو بڑی رونقیں ہیں فقیروں کے ڈیرے غم زندگی کو عدمؔ ساتھ لے کر کہاں جا رہے ہو سویرے سویرے
مقبول عام شاعر، زندگی اور محبت پر مبنی رومانی شاعری کے لیے معروف
Popular Poet with dominant romantic shades celebrating love and life.
ارے مے گسارو سویرے سویرے خرابات کے گرد پھیرے پہ پھیرے بڑی روشنی بخشتے ہیں نظر کو تیرے گیسوؤں کے مقدس اندھیرے کسی دن ادھر سے گزر کر تو دیکھو بڑی رونقیں ہیں فقیروں کے ڈیرے غم زندگی کو عدمؔ ساتھ لے کر کہاں جا رہے ہو سویرے سویرے
کھلی وہ زلف تو پہلی حسین رات ہوئی اٹھی وہ آنکھ تو تخلیق کائنات ہوئی خدا نے گڑھ تو دیا عالم وجود مگر سجاوٹوں کی بنا عورتوں کی ذات ہوئی گلے بہت تھے مگر جب نظر نظر سے ملی! نہ مجھ سے بات ہوئی اور نہ ان سے بات ہوئی دل تباہ کو کچھ اور کر گئی زخمی! وہ اک نگاہ جو لبریز التفات ہوئی حیات و ...
دل ہے بڑی خوشی سے اسے پائمال کر لیکن ترے نثار ذرا دیکھ بھال کر اتنا تو دل فریب نہ تھا دام زندگی لے آئے اعتبار کے سانچے میں ڈھال کر ساقی مرے خلوص کی شدت کو دیکھنا پھر آ گیا ہوں گردش دوراں کو ٹال کر اے دوست تیری زلف پریشاں کی خیر ہو میری تباہیوں کا نہ اتنا خیال کر آیا ہوں یوں بچا ...
ہوا سنکے تو خاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے مرے غم کی بہاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے نہ چھیڑ اے ہم نشیں اب زیست کے مایوس نغموں کو کہ اب بربط کے تاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے مجھے اے کثرت آلام بس اتنی شکایت ہے کہ میرے غم گساروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے کہو موجوں سے لہرا کر نہ یوں پلٹیں سمندر ...
مے خانۂ ہستی میں اکثر ہم اپنا ٹھکانہ بھول گئے یا ہوش میں جانا بھول گئے یا ہوش میں آنا بھول گئے اسباب تو بن ہی جاتے ہیں تقدیر کی ضد کو کیا کہئے اک جام تو پہنچا تھا ہم تک ہم جام اٹھانا بھول گئے آئے تھے بکھیرے زلفوں کو اک روز ہمارے مرقد پر دو اشک تو ٹپکے آنکھوں سے دو پھول چڑھانا ...
مے کدہ تھا چاندنی تھی میں نہ تھا اک مجسم بے خودی تھی میں نہ تھا عشق جب دم توڑتا تھا تم نہ تھے موت جب سر دھن رہی تھی میں نہ تھا طور پر چھیڑا تھا جس نے آپ کو وہ مری دیوانگی تھی میں نہ تھا وہ حسیں بیٹھا تھا جب میرے قریب لذت ہم سائیگی تھی میں نہ تھا مے کدہ کے موڑ پر رکتی ہوئی مدتوں کی ...
وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں آدمی بے نظیر ہوتے ہیں دیکھنے والا اک نہیں ملتا آنکھ والے کثیر ہوتے ہیں جن کو دولت حقیر لگتی ہے اف! وہ کتنے امیر ہوتے ہیں جن کو قدرت نے حسن بخشا ہو قدرتاً کچھ شریر ہوتے ہیں زندگی کے حسین ترکش میں کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں سب سے ...
ہم نے حسرتوں کے داغ آنسوؤں سے دھو لیے آپ کی خوشی حضور بولئے نہ بولئے کیا حسین خار تھے جو مری نگاہ نے سادگی سے بارہا روح میں چبھو لیے موسم بہار ہے عنبریں خمار ہے کس کا انتظار ہے گیسوؤں کو کھولیے زندگی کا راستہ کاٹنا تو تھا عدمؔ جاگ اٹھ تو چل دیئے تھک گئے تو سو لیے
اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے دل کی آہٹ سے تری آواز آتی ہے مجھے جھاڑ کر گرد غم ہستی کو اڑ جاؤں گا میں بے خبر ایسی بھی اک پرواز آتی ہے مجھے یا سماعت کا بھرم ہے یا کسی نغمے کی گونج ایک پہچانی ہوئی آواز آتی ہے مجھے کس نے کھولا ہے ہوا میں گیسوؤں کو ناز سے نرم رو برسات کی آواز ...
رقص کرتا ہوں جام پیتا ہوں عام ملتی ہے عام پیتا ہوں جھوٹ میں نے کبھی نہیں بولا زاہدان کرام پیتا ہوں رخ ہے پر نور تو تعجب کیا بادۂ لالہ فام پیتا ہوں اتنی تیزی بھی کیا پلانے میں آبگینے کو تھام پیتا ہوں کام بھی اک نماز ہے میری ختم کرتے ہی کام پیتا ہوں تیرے ہاتھوں سے کس کو ملتی ...