اور بھی کچھ ہو عنایت کے لئے

اور بھی کچھ ہو عنایت کے لئے
زندگی کم ہے محبت کے لئے


ٹھیک ہے حسن پرستی بھی مگر
کوئی چہرہ نہیں نفرت کے لئے


رات دن کام پڑے رہتے ہیں
وقت ملتا نہیں فرصت کے لئے


ظلم کے شہر میں انصاف کہاں
منتظر ہم ہیں قیامت کے لئے


وہ تکلف ہی سے ملتا ہے ہمیں
دل مچلتا ہے شرارت کے لئے


لوگ کرتے ہیں وفا کا شکوہ
ہم ترستے ہیں مروت کے لئے


کس طرح بات چلے گی آگے
ہم سخن چپ ہے شکایت کے لئے


کون رشتوں کو نبھاتا ہے امرؔ
ہر تعلق ہے ضرورت کے لئے