مضمون

نامہ بر کبوتر!

عہد قدیم کی تار برقی اور طیارات! مشاطۂ عالم نے ہمیں کچھ اس طرح اپنی نئی نئی سحر ادائیوں اور دل فریبیوں میں محو کر لیا ہے کہ اس کے عہد گزشتہ کے بہت سے دلچسپ افسانے بالکل خواب و خیال ہو گئے ہیں، حتی کہ نئی دلچسپیوں کی مشغولیت میں کبھی ان کا خیال بھی ہمارے دماغوں میں نہیں گزرتا۔ ہم ...

مزید پڑھیے

ما بعد جدیدیت: کیا انارکی ہے؟

مابعدِ جدیدیت کا فکری رجحان ایک سلبی رویے کا پروردہ ہے۔ اس رویے کا مرکزِ تحریک موجود سے اعراض اور مطلوب کو حتمیت کے ساتھ متعین کرنے سے گریز ہے۔ مابعد جدیدیت کے اساطین میں نٹشے، ہائیڈیگر اور سارتر ہیں ان سب کے ہاں مذکورہ بالا حقیقت کو آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے۔ ان کے نزدیک متضاد ...

مزید پڑھیے

داغ کی شعری حکمت عملی کے چند پہلو

نواب مرزا داغ اردو کی کلاسیکی شعری روایت کے آخری اہم ترین شعرا میں ہیں۔ خیال رہے کہ یہاں ”اہم ترین“ کا لفظ میں نے دانستہ طور پر استعمال کیا ہے، اور جان بوجھ کر داغ کو بڑا یا عظیم شاعر کہنے سے گریز کیا ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ وہ معمولی اور کمتر درجے کے شاعر ہیں۔ بات ...

مزید پڑھیے

غالب: تمنا کا دوسرا قدم

ہوں گرمیٔ نشاطِ تصور سے نغمہ سنج میں عندلیبِ گلشنِ نا آفریدہ ہوں دگر خواہی کہ بینی چشمۂ حیواں بتاریکیسواد نظم و نثر غالبؔ معجز بیاں بینیبسومناتِ خیالم در آئی تابینیرواں فروز برو دو شہائے زنّاریمیستیم عام مدان و روشم سہل مگیرناقۂ شوقم وجبریل حدی خوانِ منستغالبؔآسمانوں ...

مزید پڑھیے

لکھنؤ کی پانچ راتیں

پہلی راتراج سنگھاسن ڈانواڈول لکھنؤ کی فضا میں ایک نئی آزادی کا احساس تھا، ۱۹۳۷ء میں کانگریس کی پہلی وزارت بنی تھی۔ کھدر کے کپڑوں کی وقعت بڑھ گئی تھی، ہم لوگوں نے اپنے سروں کی گاندھی ٹوپی کو اور زیادہ ترچھا کر لیا تھا۔ جب میں ۱۹۳۸ء میں دہلی سے لکھنؤ آیا تو مجاز وہاں پہلے سے ...

مزید پڑھیے

میر: صبا در بدر

لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام آفاق کی اس کارگہ شیشہ گری کاتمہیدشاعر کو تلمیذ رحمانی بھی کہا گیا ہے اور پیغمبر کا بھی درجہ دیا گیا ہے لیکن میرتقی میر تنہا شاعر ہیں جن کو خدائے سخن کہا جاتا ہے۔ ولی دکنی، سودا، نظیر اکبرآبادی، انیس، غالب اور اقبال کے ہوتے ہوئے میر اردو ...

مزید پڑھیے

میر تقی میر کی شاعری

میران معنوں میں عشقیہ شاعرنہیں ہیں جن معنوں میں بعض نقاد یا نیم رومانی شاعر اردو کی ساری شاعری کوجنسیات تک محدود کر دینا چاہتے ہیں۔ غالب نے بھی ایسی عشقیہ شاعری سے پناہ مانگی ہے اور لکھا ہے کہ عاشقانہ شاعری سے مجھے وہی بعد ہے جوکفر سے ایمان کو ہو سکتا ہے۔ (خطوط غالب، غلام رسول ...

مزید پڑھیے

اقبال اور ان کے نکتہ چیں

اقبال کو اپنی زندگی میں جو مقبولیت حاصل ہوئی، وہ آج تک کسی شاعر کو نصیب نہ ہوئی۔ قبول عام کلام کی خوبی کا ضامن نہیں سمجھا جاتا مگرغور سے دیکھا جائے تو جمہور جس کے سر پر تاج رکھ دیتے ہیں، اس کی بادشاہت کی بنیاد بہت دیر پا عناصر پر ہوتی ہے۔ ڈاکٹر جانسن کا قول ہے کہ ’’ادب کی خوبی ...

مزید پڑھیے

اقبال، فیض اور ہم

میں اردو مرکز لندن کے عہدہ داروں اور اراکین کا ممنون ہوں کہ انہوں نے فیض کی پہلی برسی کے موقع پر مجھے لندن آنے اور پہلا فیض میموریل لیکچر دینے کی دعوت دی۔ فیضؔ کی یاد میں لیکچروں کے سلسلے کا یہ آغاز ایک قابل قدر اقدام ہے اور امید ہے کہ ان لیکچروں کے ذریعہ سے اردو دنیا میں فکر و ...

مزید پڑھیے

اقبال اور نئی مشرقیت

اقبالؔ نے اپنے متعلق کہا ہے، کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق میں ابلۂ مسجد ہوں نہ تہذیب کا فرزند ابلۂ مسجد اس پرانی مشرقیت کی علامت ہے جو ایک جامد مذہبی تصور رکھتی ہے اور صرف عقائد و عبادات سے سروکار رکھتی ہے۔ معاملات کی اہمیت کو نظر انداز کرتی ہے اور عقائد اور عبادات میں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 75 سے 77