اپنی حد سے گزر گئے اب کیا ہے

اپنی حد سے گزر گئے اب کیا ہے
منجدھار سے پار اتر گئے اب کیا ہے
اے شوق وصال اے تمنائے سکوں
دونوں پلے تو بھر گئے اب کیا ہے