اپنے دم سے گزر اوقات نہیں کرتا میں

اپنے دم سے گزر اوقات نہیں کرتا میں
کیسے کہہ دوں کہ غلط بات نہیں کرتا میں


شام ہوتے ہی مرے گھر میں سحر ہوتی ہے
رات بھی ہوتی ہے پر رات نہیں کرتا میں


آج پھر خود سے خفا ہوں تو یہی کرتا ہوں
آج پھر خود سے کوئی بات نہیں کرتا میں


صرف اک بات ہی سے بات بڑھی ہے اتنی
سوچتا ہوں کہ ملاقات نہیں کرتا میں


کیا برا ہے جو مجھے لوگ برا کہتے ہیں
کام کرتے ہیں جو حضرات نہیں کرتا میں