امرتا پریتم

شدت درد و الم سے جب بھی گھبراتا ہوں میں
تیرے نغموں کی گھنی چھاؤں میں آ جاتا ہوں میں
زندگی کا آئنہ یہ ہے ترے فن کا کمال
ہے ادھر حد فلک تک تیری پرواز خیال
چل گیا سارے دلوں پر تیرا سحر سامری
جاوداں اے امرتا پریتم ہے تیری شاعری
شدت احساس ہو تو خود سنور جاتا ہے فن
روشنی ہوتی ہے کل دنیا میں جب جلتا ہے من
سرپھرے کچھ اہل فن مارے ہوئے تقدیر کے
یوں ہی بے سمجھی میں ہیں دشمن تری تحریر کے
دشمنوں کے وار سے ڈرتی نہ گھبراتی ہے تو
لوگ پتھر پھینکتے ہیں پھول برساتی ہے تو
تیرے فن کے معترف ہوں گے وہ وقت آنے کو ہے
پھول تیرے فن کا ہر گلشن کو مہکانے کو ہے