علامہ اقبال کی شاعری میں اسلام

بانگ درا

1۔نرالا سارے جہاں سے اس کو عرب کے معمار نے بنایا

بنا ہمارے حصار ملت کی اتحاد وطن نہیں ہے

کہاں کا آنا ،کہاں کا جانا،فریب ہے امتیاز عقبیٰ

نمود ہر شے میں ہے ہماری،لیکن ہمارا وطن نہیں ہے

2۔چین و عرب ہمارا ،ہندوستاں ہمارا

مسلم ہیں ہم ،وطن ہے سارا جہاں ہمارا

توحید کی امانت سینوں میں ہے ہمارے

آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا

باطل سے دبنے والے ہیں آسماں نہیں ہم

سو بار کر چکا ہے تُو امتحاں ہمارا

3۔مغرب کی وادیوں میں گونجی اذاں ہماری

تھمتا نہ تھا کسی سے سیل رواں ہمارا

اے گلستان اندلس وہ دن ہیں یاد مجھ کو

تھا تیری ڈالیوں میں جب آشیاں ہمارا

4۔یہ بت کہ تراشیدہ تہذیب نوی ہے

غارت گر کا شانہ دین نبویﷺہے

بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے

اسلام ترا دیس ہے تو مصطفوی ہے

5۔دیں   اذانیں کبھی یورپ کے کلیساؤں میں

کبھی افریقہ کے تپتے ہوئے صحراؤں میں

نقش توحید کا ہر دل پہ بٹھایا ہم نے

زیرِ خنجر بھی یہ پیغام سنایا ہم نے

6۔نور حق بجھ نہ سکے گا نفس اعداء سے

7۔کتاب ملت بیضا کی پھر شیرازہ نبوی ہے

ہر شاخ ہاشمی کرنے کو ہے پھر برگ وبر پیدا

اگر عثمانیوں پر کوہ غم ٹوٹا ہے تو کیا ہے

کہ خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا

8۔یہی مقصود فطرت ہے،یہی رمز مسلمان

اخوت کی جہانگیری ،محبت کی فراوانی

بتان رنگ و بو کو توڑ کر ملت میں گم ہوجا

نہ تو رانی رہے باقی ،نہ ایرانی نہ افغانی

بال جبریل

9۔وہ آتش آج بھی تیرا نشیمن پھونک سکتی

طلب صادق نہ ہوتیری تو  پھر کیا شکوۂ ساقی

10۔غریب و سادہ رنگیں ہے داستان حرم

نیابت اس کی حسینؓ،ابتدا ہے اسماعیلؑ

11۔یہ نغمہ،فصل گل و لالہ کا نہیں پابند

بہار ہو کہ  خزاں ،لا الہ الا اللہ

12۔یہ حکمت ملکوتی ، یہ علم لاہوتی

حرم کے درد کا درماں نہیں تو کچھ بھی نہیں

13۔جس ساز کے نغموں سے حرارت تھی دلوں میں

محفل کا وہی ساز ہے بیگانہ خواب

14۔تیرے حرم کا ضمیر،اسود و احمر سے پاک

ننگ تیرے لیے ،سرخ وسپید وکبود

15۔جس کے پر توسے منور رہی تیری شب دوش

پھر بھی ہوسکتا ہے روشن وہ چراغ  خاموش

16۔صدیوں میں کیا پیدا ہوتا ہے حریف اس کا

تلوار ہے تیزی میں صبائے مسلمانی

ارمغانِ حجاز

17۔دیں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملت

ہے ایسی تجارت میں مسلماں کا خسارا

18۔رہے گا تُو ہی جہاں میں یگانہ و یکتا

اتر گیا جو ترے دل میں لا شریک لہ

19۔تری نگاہ فرو مایہ ،ہاتھ ہے کوتاہ

ترا گنہ کہ نخیل بلند کا ہے گناہ

20۔نکل کر خانقاہ سے ادا کر   رسم شبیری

کہ فقرخانقاہی ہے فقط اندوہ  و دلگیری

ترے دین و ادب سے آرہی ہے بوئے رہبانی

یہی ہے مرنے والی امتوں کا عالم پیری