افریقی ملک مالی کی زبوں حالی

اپنی کتاب 1984 میں جارج آرویل کہتے ہیں: "وہ جو ماضی کو کنٹرول کرتا ہے،وہ مستقبل کو کنٹرول کرتا ہے۔ اور جو حال کو کنٹرول کرتا ہے وہ ماضی کو کنٹرول کرتا ہے۔"

افریقہ میں اسلام کی متوازن تاریخ   دیکھنے کا سفر خاصا   روشن رہا۔ خاص طور پر مالی اور نائیجیریا جیسے علاقوں پر تحقیق کا ۔دونوں نے دنیا کی تاریخ میں دو سب سے شاندار افریقی اسلامی سلطنتوں کو دیکھا: منسا موسیٰ (14ویں اور 15ویں صدی) اور عثمان ڈان فاڈیو کی سوکوٹو خلافت ( 19ویں صدی)۔

ٹمبکٹو سے برآمد ہونے والی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ انہی لوگوں کے ذریعے اسلامی قانون، ادب، علوم اور تحقیق کی روشنی پورے براعظم میں پھیلی۔ انہیں  تعلیمات کے تحت دوسرے مذاہب کا نہ صرف احترام کیا گیا بلکہ ان کی حفاظت کی گئی۔

اب یہی افریقی اسلامی تاریخ دوبارہ ابھر  کر سامنے آ رہی ہے۔ اسے روکنے کی ٹھوس کوششوں کے باوجود، افریقہ میں اسلام کی تاریخ دوبارہ ابھر رہی ہے اور ہمیں موجودہ یورو سینٹرک تاریخ پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔

دنیا کو کھوجتے مالی سلطنت کے خلیفہ  منسا ابوبکری II کی کمان میں دو بڑے سمندری سفر ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کولمبس سے 181 سال پہلے امریکہ میں اترے تھے۔ یہ افریقی کیریبین غلاموں کی مسلم بنیادوں کے دلچسپ واقعات اور ابتدائی بلیوز (بلیوز افریقن امریکی غلاموں کی  روائتی  موسیقی ہے) میں اسلام کے  نشانات کی وضاحت  کرتے  ہیں۔

امریکہ میں حالیہ علمی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اسلام نے ابتدائی امریکی قانون کی تشکیل اور وہاں غلامی کے خاتمے کے مطالبات دونوں میں ایک اہم قوت  کا کردار ادا کیا۔

لیکن آج دیکھیں تو وہی مالی،  مغرب کی وار آن ٹیرر کا ایک مرکز ہے۔ اس خوفناک تنازع  کا شکار  وہی علوم اور دستاویزات ہیں  جو اس شاندار ماضی کی گواہی دیتےہیں۔ موجودہ تنازع کی  بنیادوں پر گہری نظر  ڈالتے ہوئے ملک کی شمالی آبادیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر تواریگ لوگ، خانہ بدوش بربر جنہوں نے 7ویں صدی میں اسلام کو اپنایا اور پورے شمالی افریقہ  میں پھیلایا۔

جب 19ویں صدی کے آخر میں فرانسیسیوں نے اس خطے پر نوآبادیاتی نظام قائم کیا تو  ان بربر مسلمانوں نے شدید مزاحمت کی، کچھ فیصلہ کن لڑائیاں بھی جیتیں، لیکن آخر کار انہیں فرانس کے ہتھیاروں کی برتری کو قبول کرنا پڑا۔ فرانس کے ماتحت علاقے کی تقسیم، غیر ملکی حکمرانی اور اقتصادی نظام کے متعارف ہونے کے ساتھ ساتھ شمال میں  زمینوں کے بنجر ہونے نے لوگوں کو انتہائی غربت اور نسلی تنازعات کی طرف  دکھیل دیا جو آج تک جاری ہے۔

(فرانس سمیت دیگر مغربی طاقتوں) کے ساتھ تنازع کو    گیارہ ستمبر دو ہزار ایک  کے بعد سے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بیانیے  کے  پس منظر میں پیش کیا جاتا ہے۔ تاہم، تواریگ بغاوت خالصتاً ایک  اسلام پسند  مسئلہ نہیں ہے، جیسا کہ نام نہاد ماہرین اسے بیان  کرتے  ہیں۔ حکومت مخالف اور فرانسیسی مخالف  جزبات  صرف مسلمانوں کے نہیں ہیں، بلکہ یہ اقتصادی طور پر کمزور شمال میں دیگر نسلی گروہوں تک  پھیلے ہوئے  ہیں ۔

ورلڈ بینک کے مطابق، تقریباً 44 فیصد  مالی لوگ خطِ غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں، جو کہ خطے کے قدرتی وسائل کی کثرت کے   ہوتے ہوئے ایک بہت بڑا المیہ ہے۔ عالمی  خطے میں فرانس کے مفادات بنیادی طور پر اقتصادی ہیں۔ ان کی فوجی کاروائیاں خطے میں تیل اور یورینیم تک رسائی کو تحفظ فراہم کرتی ہیں  ۔  

 توانائی کا کاروبار کرنے والی فرانسیسی بڑی بڑی  کمپنیاں ، مثلاً  ٹوٹل وغیرہ ، مالی میں بہت سے  نچلے طبقے میں تیل کی تقسیم کے نیٹ ورکس کو کنٹرول  کرتی ہیں، جو  تاؤدینی بیسن میں  نکلتے ہیں۔ تاؤدینی بیسن  ایک بہت بڑا آئل فیلڈ  ہے جو موریطانیہ سے 1,000 کلومیٹر (600 میل) مالی کے پار اور الجزائر تک پھیلا ہوا ہے۔

فرانس کی ناقابل یقین 75 فیصد برقی توانائی جوہری پلانٹس سے پیدا ہوتی ہے جو زیادہ تر مالی کے سرحدی علاقے کدال پر نکالے گئے یورینیم سے تیار ہوتی ہے ۔  یہ خطہ فرانسیسی حمایت یافتہ فوجیوں اور القاعدہ کی افواج کے درمیان  جنگ و جدل  کا   شکار ہے ۔

مالی کی زمینوں میں  چھپے ان قیمتی ذخائر کا ذکر کرتے ہوئے سونے کے بارے میں مت  بھولیں۔  مالی افریقہ کا تیسرا سب سے بڑا سونا پیدا کرنے والا ملک ہے، اور وہاں کئی کثیر القومی کان کنی کرنے والی کمپنیاں ہیں، جن میں رینڈگولڈ (یو کے)، اینگلو گولڈ اشانتی (جنوبی افریقہ)، بی ٹو گولڈ (کینیڈا) اور ریزولیوٹ مائننگ (آسٹریلیا) شامل ہیں۔ ان سب کا  وہاں بہت بڑا کام ہے۔

مالی میں تنازع  کے کئی کھلاڑی ہیں، بشمول مالی کی فوج، جو مالی میں اقوام متحدہ کے کثیر جہتی مربوط استحکام مشن (MINUSMA) کے ساتھ ساتھ فرانس، امریکہ، برطانیہ اور دیگر اتحادیوں کی حمایت پر انحصار کرتی ہے۔ سب فریق مالی کا امن تباہ کیے ہوئے ہیں اور اپنے اپنے فوائد حاصل کرنے کی طرف کوشاں ہیں ۔

سورس لنک:

https://www.trtworld.com/opinion/france-s-neo-colonial-war-on-terror-in-mali-25757

مترجم: فرقان احمد