اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں

اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں
کون رہتا تھا کہاں یاد نہیں


جلوۂ حسن ازل تھے وہ دیار
جن کے اب نام و نشاں یاد نہیں


کوئی اجلا سا بھلا سا گھر تھا
کس کو دیکھا تھا وہاں یاد نہیں


یاد ہے زینۂ پیچاں اس کا
در و دیوار مکاں یاد نہیں


یاد ہے زمزمۂ ساز بہار
شور آواز خزاں یاد نہیں