اب تک تو یہی پتا نہیں ہے
اب تک تو یہی پتا نہیں ہے
اس شہر میں کیا ہے کیا نہیں ہے
پتے کو نہ اس طرح سے دیکھو
ٹہنی سے ابھی گرا نہیں ہے
چپ چاپ کھڑا ہوا ہوں کب سے
احساس تو ہے صدا نہیں ہے
اک لمحے میں میں بھی تو بھی دکھ بھی
ظالم کوئی وقت سا نہیں ہے
جو عکس ہے آئنے میں میرا
اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے
اس راہ پہ چل رہا ہوں کب سے
جس راہ میں نقش پا نہیں ہے
ہر تن پہ جو اشکؔ ٹھیک بیٹھے
وہ کوٹ ابھی سلا نہیں ہے