آج سوچا تو آنسو بھر آئے کیفی اعظمی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں آج سوچا تو آنسو بھر آئے مدتیں ہو گئیں مسکرائے ہر قدم پر ادھر مڑ کے دیکھا ان کی محفل سے ہم اٹھ تو آئے رہ گئی زندگی درد بن کے درد دل میں چھپائے چھپائے دل کی نازک رگیں ٹوٹتی ہیں یاد اتنا بھی کوئی نہ آئے