آج جس پر یہ پردہ داری ہے وسیم اکرم 07 ستمبر 2020 شیئر کریں آج جس پر یہ پردہ داری ہے کل اسی کی تو دعوے داری ہے آئینہ مجھ سے کہہ رہا ہے یہی میرے چہرے پہ بے قراری ہے آج وعدہ وہ پھر نبھائے گا وادی و گل پہ کیا خماری ہے تیری آنکھیں یہ صاف کہتی ہے رات کتنی حسیں گزاری ہے