آئنہ تھا تو جو چہرہ تھا مرا اپنا تھا

آئنہ تھا تو جو چہرہ تھا مرا اپنا تھا
مجھ میں جو عکس بھی اترا تھا مرا اپنا تھا


وہ جو آہٹ تھی کوئی روپ نہیں دھار سکی
وہ جو دیوار پہ سایا تھا مرا اپنا تھا


وہ جو ہونٹوں پہ تپن سی تھی وہ میری ضد تھی
وہ جو دریاؤں پہ پہرا تھا مرا اپنا تھا


میرے رستے میں جو رونق تھی میرے فن کی تھی
میرے گھر میں جو اندھیرا تھا مرا اپنا تھا


اجنبیت کا وہ احساس تھا میری قسمت
وہ جو اپنا نہیں لگتا تھا مرا اپنا تھا


میری سوچوں میں جو منزل تھی میری اپنی تھی
میرے قدموں میں جو رستہ تھا مرا اپنا تھا


صرف پانی پہ تو قبضہ تھا میرے دشمن کا
مجھ میں جو خون کا دجلہ تھا مرا اپنا تھا