آ ہجر کا ڈر نکالتے ہیں

آ ہجر کا ڈر نکالتے ہیں
رستے سے سفر نکالتے ہیں


اب آنکھیں نہیں نکالی جاتیں
آنکھوں سے نظر نکالتے ہیں


پیڑوں میں رہ کے بھی پرندے
پتے نہیں پر نکالتے ہیں


افسوس کے غوطہ زن ہمارے
اجرت پہ گہر نکالتے ہیں


پتھروں میں کہیں تو ہے وہ صورت
جو اہل ہنر نکالتے ہیں