شیخ یوسف قرضاوی کی بہترین کتاب کا تعارف

ایک ممتاز عالم دین اور مذہبی و سماجی مصلح شیخ یوسف قرضاوی رحمۃ اللہ علیہ گزشتہ روز (26 ستمبر2022) رخصت ہوئے. اللہ کریم ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین.

پیدائش: 9/ستمبر 1926ء
وفات: 26/ستمبر 2022ء
انا للہ وانا الیہ راجعون

(شیخ یوسف قرضاوی نے دو سو کے قریب کتب تصنیف کیں۔ ان کتابوں کے اردو سمیت کئی زبانوں میں تراجم کیے گئے۔ ذیل میں ان کی ایک کتاب کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔ جسے شیخ قرضاوی کے بہترین کہنا بے جا نہ ہوگا۔ لیکن یہ جناب مکرم نیاز کی رائے ہے جس سے اختلاف کیا جاسکتا ہے۔ مدیر ایف یار)

شیخ قرضاوی کی بہترین کتاب کون سی ہے؟

یوں تو علامہ کی کئی کتابیں مختلف ادوار میں بہت پڑھی ہیں لیکن جس کتاب کا سب سے زیادہ مطالعہ کیا اور جو آج بھی ریڈی ریفرنس کے لیے میرے مطالعہ میں شامل رہتی ہے، وہ ان کی مشہور و مقبول کتاب "فی فقہ الاولویات" ہے جس کا اردو ترجمہ ہند و پاک میں "دین میں ترجیحات" کے عنوان سے معروف ہے.
تصویر میں موجود ایڈیشن جولائی 2012ء کا طبع زاد ہے جس کے مترجم لاہور کے گل زادہ شیرپاؤ ہیں اور یہ دہلی کے منشورات ادارہ سے شائع ہوا. غالباً پاکستانی کتاب کا عکسی ایڈیشن ہے.
یہ نسخہ نانا خسر مرحوم نے اپنی وفات سے چند سال قبل عنایت کیا تھا ورنہ مرکزی مکتبہ اسلامی کا شائع شدہ مختصر ایڈیشن میرے زیرمطالعہ اکثر رہا.
یہ کتاب جہاں میری اصلاح کا بڑا ذریعہ رہی وہیں تبلیغ دین کے ضمن میں اسی کتاب کے اقتباسات وقتاً فوقتاً انٹرنیٹ پر شیئر کرنے کا اتفاق بھی ہوا. ابھی اسی نسخہ کے متعدد صفحات کے کونے مڑے ہوئے پائے گئے جس کا مطلب ہر کتب بین جانتا ہی ہے.

ایسا نہیں ہے کہ کوئی ایک کتاب ہماری زندگی کو یا ہمارے افکار و نظریات کو مکمل تبدیل کر دیتی ہے. ہاں یہ ضرور ہے کہ کوئی کوئی کتاب ہمارے اغراض و مقاصد اور مزاج و رویوں کی رہنمائی کا باعث ضرور بنتی ہے. اور میرے ذاتی خیال میں تو یہ کتاب مذہبی مبلغین اور سماجی جہدکاروں کے لیے قابل مطالعہ (a must read) کا درجہ رکھتی ہے.
ہاں، مترجم کا یہ کہنا بھی صحیح ہے کہ:

اس کتاب کا بنیادی تصور تو مختلف امور میں ترجیحات کا خیال رکھنا ہے جو یقیناً ایک اہم موضوع ہے، مگر ان کی تمام آرا سے اتفاق ضروری نہیں، چنانچہ اصولوں کی وضاحت کے لیے جو مثالیں دی گئی ہیں ان سے اختلاف کیا جا سکتا ہے.

 

مگر سچی بات یہ ہے کہ اس موضوع پر گذشتہ تقریباً تین دہائیوں کے دوران میں نے اس سے بہتر کوئی دوسری کتاب نہیں پڑھی۔

کتاب کے درج ذیل ابواب پر غور کیجیے اور سمجھیے کہ کیوں علامہ مرحوم کی اس کتاب کا میں نے بطور خاص ذکر کیا ہے؟

" دین میں ترجیحات" : ابواب کی تفصیل

 

عصر حاضر میں امت کو ترجیحات کی ضرورت، ترجیحات کے توازن میں خرابی، مصالح اور مفاسد کی پہچان اور موازنہ، مقدار پر معیار کی ترجیح، صرف کثرت قابل تعریف نہیں، علم و فکر میں ترجیحات، عمل پر علم کی ترجیح، داعی اور معلم کے لیے علم کی ضرورت، حفظ پر فہم کی ترجیح، فقہی آرا میں ترجیحات، عمل میں ترجیحات، دائمی عمل کی عارضی عمل پر ترجیح، عمل پر عقیدہ کی ترجیح، فروع پر اصول کی ترجیح، سنن و نوافل پر فرائض کی ترجیح، سنن و مستحبات میں نرم روی، کفر کی قسمیں اور ان میں ترجیحات، کفر و شرک اور منافقت کے درجات، گناہ کبیرہ و صغیرہ کی قسمیں، عملی اور اعتقادی بدعتیں، نظام سے پہلے فرد کی اصلاح، تربیت کی ترجیح کیوں؟، اختلافاتِ حالات اور فضیلتِ عمل، بھلائی اور برائی میں تعارض.