پر اسرار بندے

بغداد کے مشہور شراب خانے کے دروازے پر دستک ہوئی, شراب خانے کے مالک نے نشے میں دُھت ننگے پاؤں لڑکھڑاتے ہوئے دروازہ کھولا تو اُس کے سامنے سادہ لباس میں ایک پر وقار شخص کھڑا تھا ۔  مالک نے اُکتائے لہجہ میں کہا

" معذرت چاہتا ہوں، سب ملازم جا چکے ہیں ۔ یہ شراب خانہ بند کرنے کا وقت ہے ، آپ کل آئیے گا "

اس سے پہلے کہ مالک پلٹتا, اجنبی نے اُس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا ،

" مجھے بشر بن حارث سے ملنا ہے،  اُس کے نام بہت اہم پیغام ہے "

شراب خانے کے مالک نے چونک کر کہا

بولیے ! میرا نام ہی بشر بن حارث ہے

اجنبی نے بڑی حیرت سے سر سے لے کر پاؤں تک سامنے لڑکھڑاتے ہوئے شخص کو دیکھا اور بولا

کیا آپ ہی بشر بن حارث ہیں ؟؟

مالک نے اُکتائے ہوئے لہجے میں کہا

کیوں ! کوئی  شک ؟؟

اجنبی نے آگے بڑھ کر اُس کے ہاتھوں کو بوسہ دیا اور بولا

سُنو،  بشر بن حارث !

خالقِ ارضِ وسما ءنے مجھے کہا ہے کہ

"میرے دوست بشر بن حارث کو میرا سلام عرض کرنا اور کہنا جو عزت تم نے میرے نام کو دی تھی ، وہی عزت رہتی ، دنیا  تک تمہارے نام کو ملے گی "

اتنا سُننا تھا کہ بشر بن حارث کی نگاہوں میں وہ منظر گھوم گیا ، جب اک دن حسبِ معمول وہ نشے میں دُھت چلا جا رہا تھا کہ اُس کی نظر گندگی کے ڈھیر پر پڑے اک کاغذ پر پڑی جس پر اسم " اللہ " لکھا تھا,۔ بشر نے کاغذ کو بڑے احترام سے چوما ،صاف کر کے پاک جگہ رکھ دیا اور کہا

" اے مالکِ عرش العظیم ،یہ جگہ تو بشر کا مقام ہے ،تمہارا نہیں "

بس یہی ادا ،بشر بن حارث کو " بشر حافی " بنا گئی

وہی بشر حافی جس کے متعلق اپنے وقت کے امام احمد بن حنبل ؒ  فرمایا کرتے تھے

" لوگو!

جس اللہ کو احمد بن حنبل مانتا ہے

بشر حافی اُسے پہچانتا ہے "

(بحوالہ کشف المحجوب، طبقاتِ صوفیاء)