علامہ ناصر الدین البانیؒ، سید مودودیؒ اور عقیدۂ ختمِ نبوت

مشہور عرب عالم دین اور محدث علامہ ناصر الدین البانیؒ اپنے مشہور کتاب "سلسلة احادیث الضعیفة" میں قادیانیوں کے خلاف ایک جگہ بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

"قادیانی مرتد فرقہ کے خلاف جس قدر کتب تالیف ہوئیں ان میں سب سے بہتر کتاب فاضل استاذ، مجاہد ،ابو الاعلی مودودیؒ کی ہے، اور ان کی دوسری کتاب بیانات کے نام سے آخر میں شائع ہوئی۔ اس میں انہوں نے قادیانیوں کی حقیقت کو واشگاف الفاظ میں بیان کیا ہے اور ثابت کیا کہ وہ دین اسلام سے خارج ہیں اور دلائل ایسے دیے ہیں جن میں ہرگز شک و شبہ کی گنجائش نہیں ۔ ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کےلیے لازم ہے کہ آدمی  ان کی کتابوں کا مطالعہ کرے۔"

علامہ ناصر البانیؒ کا شمار بڑے محدثین میں ہوتا ہے دنیا بھر میں بالعموم اور عرب  بالخصوص  ان کو اپنا امام مانتے ہوئے ان کی علمیت کے معترف ہیں۔

علامہ البانیؒ مولانا مودودیؒ کیلئے استاذ اور مجاہد جیسے الفاظ استعمال کر رہے ہیں۔

مولانا مودودیؒ کی شخصیت،  ان کی علمیت اور ان کے تجدیدی کارنامے اتنے بڑے ہیں کہ ان کو ان الفاظ کی ضرورت نہیں لیکن پھر بھی علامہ البانیؒ جیسے محدث کے یہ الفاظ اس بات کی گواہی ہے  کہ عرب جن کو اپنا امام اور استاد مانتے ہیں،  وہ سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کو استاد اور مجاہد کہہ کر پکارتے ہیں۔